اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے برگزیدہ بندوں کی حفاظت فرماتا ہے اور ان کے جسموں کو قبر میں بھی صحیح سلامت رکھتا ہے۔ اس کی کئی مثالیں ماضی میں دیکھنے کو مل چکی ہیں ۔ گزشتہ ماہ بھارت میں ایک درگاہ میں دفن بزرگ کی قبر کشائی کے موقع پر ان کا جسم بالکل صحیح سلامت تھا ، یہاں تک کہ کفن تک میلا نہیں ہوا تھا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ
کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے مرکزی قبرستان میں بھی رونما ہوا ہے جہاں قبروں کی بے حرمتی کے بیشتر واقعات پیش آچکے ہیں اور قبروں کی بے حرمتی کے واقعات معمول کا حصہ ہیں ۔ کالا علم کرنے والے عاملین قبروں سے مردوں کی ہڈیاں نکال کر لے جاتے ہیں اوراکثر بچوں کی قبروں سے میتیں غائب پائی جاتی ہیں۔ اس قبرستان کے فوت ہوجانے والے گورکن محمد صالح بلوچ نےقبروں اور میتوں کی بے حرمتی کے واقعات پر ابراہیم حیدری تھانے میں کئی درخواستیں بھی دی تھیں۔پاکستان کے ایک مؤقر روزنامے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے علی اکبر شاہ گوٹھ کے55سالہ رہائشی محمد عالم نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابراہیم حیدری کے مرکزی قبرستان کے دروازہ کے پاس موجود ایک روحانی عامل کی قبر کی حفاظت پر ایک کالی بلی مقرر ہے جو قبر کے قریب جانے والوں پر غراتی ہے اورقریب جانے والے پر گھبراہٹ اور خوف طاری ہو جاتا ہے اور وہ قبر سے دور ہٹ جاتا ہے۔محمد عالم نے بتایا کہ وہ اپنے والدین جو ابراہیم حیدری کے مرکزی قبرستان میں مدفون ہیںکی قبروں پر فاتحہ خواتنی کیلئے جاتے ہیں اور وہاں بیٹھ کر قرآن کی تلاوت ان کا معمول ہے۔قبرستان کے دروازے کے قریب ایک روحانی عامل کی قبر پر دن رات ایک کالی بلی پہرہ دیتی ہے ۔ وہ قبر کے کتبے کے ساتھ بیٹھی نظر آتی ہے
لیکن قبرستان آنے جانے والوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی تاہم عامل کی قبر کے قریب جانے والوں کو دیکھ کر غراتی ہے جس سے لوگ خوفزہ ہوکر دور ہٹ جاتے ہیں۔ محمد عالم بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے ایسے واقعات دیکھے تو انہوں نے علاقے کی مسجد کے پیش امام سے قبر کی بابت دریافت کیا تو پیش امام کاکہنا تھا کہ وہ قبر قاری یار محمد کی ہے، جو بڑے دین دار شخص اور
روحانی عامل تھے۔ یہ کالی بلی ان کی قبر پر پہرہ دیتی ہے۔ محمد عالم کے بقول علاقے کے بعض افراد کا کہنا ہے کہ کالی بلی کے روپ میں قبر پر جن کا پہرہ ہے۔ محمد عالم نے بتایا کہ وہ اب اس کالی بلی سے خوفزدہ نہیں ہوتے، وہ اکثر گوشت لے کر جاتے ہیں اور اس بلی کو ڈالتے ہیں۔