اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

بھارتی شہریوں نے ہاتھوں میں انسانی کھوپڑیاں اٹھا کر کیا کام شروع کردیا ؟

datetime 24  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گذشتہ نو روز سے کسان اپنے دیرینہ مطالبات منوانے کے لیے ان کاشتکاروں کی کھوپڑیوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں جو خود کشی کر چکے ہیں۔ان کسانوں کا تعلق جنوبی ریاست تمل ناڈو سے ہے جو دلی کے جنتر منتر پر خاموش دھرنے پر بیٹھے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان کسانوں کا کہناتھا کہ ریاست میں شدید خشک سالی کے سبب کاشتکار پریشان ہیں لیکن سرکاری بینک قرضہ واپس کرنے کے لیے انھیں ہراساں کر رہے ہیں

 اگر یہی حال رہا تو بہت سے دیگر کسان بھی خود کشی کرنے پر مجبور ہوں گے۔تمل ناڈو کے کسان رہنما پی ایّا کنون نے کہا کہ اس برس تمل ناڈو کو سخت ترین کے قسم کے قحط کا سامنا ہے اور اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی تو بڑ? تعداد میں کاشتکاروں کے خود کشی کرنے پر آمادہ ہوں گے۔ان کا کہنا تھاکہ قومی بینک کسانوں سے قرض وصول کرنے کے لیے طرح طرح کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ بینک مینیجر انھیں گرفتار کروانے، ان کے کھیت بیچ دینے اور پولیس لانے کی بات کرتے ہیں۔ ان ہی حرکتوں کی وجہ سے گذشتہ ایک سال میں تقریباً 400 سو کسانوں نے خودکشی کر لی۔ یہ مردہ کھوپڑیاں انھیں کاشتکاروں کی ہیں جو گذشتہ برس بھی دلی اپنے مطالبات لے کر آئے تھے۔ حکومت نے مدد کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن کیا کچھ بھی نہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پریشان ہو کر کسانوں نے اپنی جان دے دی۔ایّا کنون کے مطابق کسان چاہتے ہیں کہ بینک ان کے قرضے معاف کریں، ان کی فصلوں کا بہتر معاوضہ دیا جائے اور آب پاشی کے لیے دریائے کاویری میں پانی مہیا کیا جائے۔اس احتجاج میں شامل ایک نوجوان خاتون ملکا کا کہنا تھا کہ ان کے نانا اور نانی کسانی کرتے تھے اور قرض نہ ادا کرپانے کی وجہ سے انھوں نے بھی خودکشی کر لی تھی۔انھوں نے بتایاکہ یہ جو مردہ انسانی کھوپڑیاں دیکھ رہے ہیں یہ لوگ بھی اپنے مطالیے لے کر چند برسوں سے دلی آیا کرتے تھے

لیکن حکومت نے ان کی ایک نہیں سنی اور پھر سراسیمگی کی حالت میں انھوں نے خود کشی کرلی۔ آج یہ ہمارے ساتھ مردہ حالت میں ہیں اور یہ اس بات کی غمازی ہے کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو جو مظاہرین اس وقت یہاں ہیں ان کا حال بھی یہی ہونے والا ہے۔’مظاہرے میں شامل ایک دوسرے کسان جی رمیش نے سرکاری بینک سے ایک لاکھ روپے کا قرض لیا تھا اور اب انھیں تقریبا چار لاکھ روپے ادا کرنے ہیں۔ان کا کہنا
تھاکہ گذشتہ چند برس سے آبپاشی کے لیے پانی میسر نہیں ہے اور کوئی بھی فصل اگانا بہت مشکل ہے۔ اس صورت حال میں بینک کا قرض کہاں سے لاکر ادا کریں۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو وہ جنتر منتر پر ہی جمعرات کو خودکشی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ادھر مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ وہ ان کے مطالبات پر غور کر رہی ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے انھیں دو روز کی مہلت چاہیے۔یں۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…