اسلام آباد(جاوید چوہدری ) بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ کے ایک گائوں برگئی میں ایک چھوٹا سا پرائیویٹ انگلش میڈیم سکول ہے‘ یہ سکول دنیا کا اپنی نوعیت کا واحد سکول ہے‘ سکول کے تمام بچوں کے والدین فیس کے بدلے ایک درخت لگاتے ہیں اور جب تک ان کا بچہ سکول میں تعلیم حاصل کرتا رہتا ہے‘ یہاس درخت کی حفات کرتے ہیں‘ اس دوران اگر درخت سوکھ جائے تو یہ اس کی جگہ نیا درخت لگاتے ہیں‘ سکول اب تک اس
سکیم کے ذریعے سات سو درخت لگوا چکا ہے۔یہ سکیم ہمارے جیسے ملک کیلئے ایک اچھا آئیڈیا ہے‘ عمران خان نے پچھلے دنوں دعویٰ کیا تھا ۔انہوں نے کے پی کے میں 75 کروڑ درخت لگوائے‘ یہ اب پنجاب میں ایک ارب درخت لگوائیں گے‘ آج موسمیاتی تبدیلیوں کے وفاقی وزیر زاہد حامد نے بھی دعویٰ کیا حکومت ملک میں پانچ برسوں میں دس کروڑ پودے لگائے گی‘ ہمیںان پودوں‘ ان درختوں کی انتہائی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شمار ہوتا ہے‘ ہم اگر آج پودے نہیں لگائیں گے تو ہم کل پانی‘ خوراک اور صاف ہواتینوں کو ترس جائیں گےلیکن ہمیں ساتھ ہی یہ بھی یاد رکھنا چاہیے ہم جب تک چھتیس گڑھ کی طرح عوام کواس نیک کام میں شامل نہیں کریں گے ہم اس وقت تک ملک کو گرین پاکستان نہیں بنا سکیں گے‘ آپ عوام کو ساتھ شامل کریں‘ یہ سکیم کامیاب ہو جائے گی ورنہ یہ سارے پودے‘ سارے درخت صرف فائلوں میں لگیں گے‘ آپ کو گرائونڈ میں گھاس تک نظر نہیں آئے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج پھر وفاق سے ایک مطالبہ بھی کر دیا اور دھمکی بھی دے دی سندھ کے ساتھ یقینا زیادتی ہو رہی ہو گی‘اس کواس کے سارے حق ملنے چاہئیں‘ ہم اس کے سٹرانگ بلیور ہیں لیکن صوبوں کو وفاق کو دھمکیاں بھی نہیں دینی چاہئیں‘ یہ دھمکیاں نفرت کے ایسے درخت ثابت ہو سکتی ہیں جو کل کو غلط فہمیوں کے جنگل بن جائیں گے اور ان جنگلوں میں نفرت کے درندے پھریں گے‘ ہمیں احتیاط کرنی چاہیے.