بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اہم سیاسی جماعت میں شمولیت،جاوید ہاشمی نے واضح اعلان کردیا

datetime 13  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(آئی این پی)سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے وقت مجھے ان کے فوج سے رابطوں کا علم نہیں تھا،لیکن جیسے ہی پارٹی میں آیا تو غلطی کا احساس ہوا،تحریک انصاف کی طرف سے پارلیمانی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو میں نکل آیا۔14ممبرزمیرے ساتھ تھے لیکن تحریک انصاف میں فاروڈ بلاک بنانے کی بجائے اصولی طور پراستعفیٰ دینے کو ترجیح دیا۔پارلیمانی نظام کے

علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا،یہ نظام نہ ہوتا تو میں اپنے گاؤں کا کونسلر بھی نہ بن سکتا۔ اتنے وسائل نہیں کہ نئی سیاسی جماعت بناسکوں ،مسلم لیگ(ن)میں دوبارہ شمولیت کی گنجائش موجود ہے ۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں پارلیمانی جمہوریت کا وکیل ہوں اور اس کی جدوجہد کررہا ہوں،گیارہ مرتبہ اسمبلیوں میں پہنچا ،فوج کے چار چیفس نے مجھے سلیوٹ کیا،تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن)دونوں سیاسی جماعتوں کا صدر رہا ہوں ۔سمجھتا ہوں کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف میں بھی اس لیے آیا تھا کہ اسے مستحکم بنا سکوں، مگر وہ لوگ پارلیمانی سیاست کرنا نہیں جانتے۔ تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل ان کے فوج کے ساتھ رابطوں کا معلوم نہیں تھا، لیکن جیسے ہی پارٹی میں آیا تو غلطی کا احساس ہوا، لہذا انہیں سمجھانے کی کوشش کی، مگر ناکامی پر پارٹی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔مجھے فاروڈ بلاک بنانے کا کہا گیا ،تحریک انصاف کے 14ممبرز بھی میرے ساتھ تھے ، ڈپٹی وزیراعظم بننے کا بھی کہا گیا ،لیکن میں نے فاروڈ بلاک بنانے کی بجائے اصولی طور پراستعفیٰ دینے کو ترجیح دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف کی کورکمیٹی کی میٹنگزمیں ہزار بارکہا کہ جرنیلوں کے ذریعے اقتدارنہیں لینا،اگر پارلیمانی جمہوریت ختم ہوگئی تو 20سال تک اس کا نام بھی نہیں لے گا اور اس سے ملک کے ٹکرے،ٹکرے ہوجائیں گے۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ اگرچہ ن لیگ کے ساتھ میرے اختلافات موجود ہیں، لیکن میں کل بھی مسلم لیگی تھا اور آج بھی ہوں اور میں دفن بھی لیگی پرچم میں ہوں گا، کیونکہ یہ جماعت میرے سب سے قریب ترین ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست اُسی وقت ہوسکتی ہے جب آپ کوئی نئی جماعت بنا کر سامنے آئیں، لیکن میرے پاس اتنے وسائل نہیں کہ میں خود اپنی کوئی جماعت بنا سکوں اور نہ ہی کبھی اکیلے سیاست کرنے کا سوچا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی نظام کے علاوہ کوئی بھی نظام عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا،پارلیمانی نظام کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ہے۔پارلیمانی نظام میں سیاستدان عوام کوجوابدہ ہوتے ہیں۔.جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کڑااحتساب ضروری ہے۔آج سیاست پرکرپشن اور پیسہ حاوی ہے۔الیکشن ہوتے رہے توعوام کرپٹ سیاستدانوں کو باہر نکال دیں گے۔پارلیمانی نظام نہ ہوتا تو میں اپنے گاؤں کا کونسلر بھی نہ بن سکتا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…