اسلام آباد (آئی این پی) حکومتی جماعت اور تحریک انصاف کے اراکین کے درمیان تصادم کے معاملے پر قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے دونوں ارکان کو جھگڑے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے آٹھ روز اور رکن اسمبلی مراد سعید کے دو روز کے لئے ایوان میں داخلے پر پابندی کی سفارش کردی‘ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کردی گئی‘ سپیکر سردار ایاز صادق رپورٹ
پر فیصلے کا اعلان کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق اراکین اسمبلی مراد سعید اور جاوید لطیف کے درمیان جھگڑے کے معاملے پر قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پیر کو کنوینئر غوث بخش مہر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی اعجاز الحق‘ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ اور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اعجاز جاکھرانی نے شرکت کی جبکہ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین اور جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اراکین کے درمیان ہاتھا پائی جیسے واقعات کی پارلیمنٹ اور جمہوریت متحمل نہیں ہوسکتے۔ جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ اراکین پارلیمنٹ غیر پارلیمانی الفاظ سے اجتناب کرتے ہوئے ایوان اور اراکین کے تقدس کا احترام کریں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریکارڈ اور ویڈیو شواہد کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں دونوں ممبران کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ۔ کنوینئر کمیٹی غوث بخش مہر نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد اور ویڈیو ریکارڈنگ کی روشنی میں تحقیقات کی ہیں ۔ رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ کمیٹی نے ایسا فیصلہ کیا ہے جو آئندہ کے لئے مثال ہوگا ۔ بعد ازاں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں دونوں ارکان کو جھگڑے کا ذمہ دار قرار دیا گیا
تاہم میاں جاوید لطیف کو نامناسب الفاظ کے استعمال پر زیادہ سزا کا مستحق قرار دیا گیا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں جاوید لطیف کے آٹھ روز جبکہ مراد سعید کے دو روز کے لئے ایوان میں داخلے کی پابندی کی سفارش کی۔ رپورٹ پر فیصلہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے۔