پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

’’ورفعنا لک ذکرک ‘‘‎

datetime 12  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارت کے شہر آگرہ میں قائم تاج محل ساری دنیا میں محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے جو دراصل مغل بادشاہ شاہجہاں کی بیوی ممتاز کا مقبرہ ہے جو اس کے شوہر نے اس کی یاد اور محبت میں تعمیر کروایا تھا اور جس کی تعمیر کے بعد شاہجہاں کے حکم سے تاج محل کی تعمیر میں حصہ لینے والے تمام ماہرین تعمیرات ، مزدوروں اور کاریگروں کے ہاتھ قلم کر دئیے گئے تھے تاکہ اس جیسا شاہکار دوبارہ تعمیر نہ ہو سکے مگر یقین کریں کہ عثمانی دور میں مسجد نبویﷺ کی تعمیر تعمیرات کی دنیا میں محبت اور عقیدت کی معراج ہے۔ ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کا ارادہ کیا تو

انہوں نے اپنی وسیع و عریض ریاست میں اعلان کیا کہ انہیں عمارت سازی سے متعلق فنون کے ماہر درکار ہیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ہر علم کے مانے ہوئے لوگوں نے اپنی خدمات پیش کر دیں۔ سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے والے ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا، ا س کے بعد عقیدت اور احترام کا ایسا باب شروع ہوا جس کی نظیر مشکل ہے، خلیفہ وقت جو دنیا کا سب سے بـڑا فرماں روا تھا شہر میں آیا اور ہر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذہین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھائے کہ وہ اس فن میں یکتا و بے مثال ہو جائے اسی اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بنائے گی۔دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رہا، 25سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتائے روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا، یہ لگ بھگ500لوگ تھے اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی کانیں دریافت کیں ، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوائیں، تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا، یہ سارا سامان نبی کریم ﷺ کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کیلئے مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گئی تاکہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ہو، نبی کریم ﷺ کے ادب کی

وجہ سے اگر کسی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا ، ماہرین کو حکم تھا کہ ہر شخص کام کے دوران باوضو رہے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رہے، حجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گردوغبار اندر روضہ مبارک میں نہ جائے، ستون لگائے گئے کہ ریاض الجنۃ اور روضہ مبارک پر مٹی نہ گرے، یہ کام پندرہ سال تک چلتا رہا اور تاریخ عالم گواہ ہے ایسی محبت ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی اور نہ کبھی بعد میں ہو گی۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…