اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی کے اینکر پرسن منصور علی خان نے پروگرام کے دوران سات سال پرانی بکی مظہر مجید کی ویڈیو چلا کر پاکستان کرکٹ بورڈ پر اور کھلاڑیوں کی سلیکشن پر کئی سوالات کھڑے کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے اینکرپرسن منصور علی خان نے اپنے پروگرام کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کی
سات سال پرانی بکی مظہر مجید کی فوٹیج دوبارہ چلاکر کرکٹ جوئے کی روک تھام سے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کی سلیکشن پر کئی سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔ اینکرپرسن منصور علی خان نے دعویٰ کیا کہ اس فوٹیج کو سات سال پہلے کھلاڑیوں کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے منـظر عام پر آنے کے ایک دن بعد ہی پاکستانی میڈیا سے ہٹا دیا گیا تھا، فوٹیج کے اندر مظہر مجید نے اس وقت ٹیم میں موجود 7کھلاڑیوں کی سپاٹ فکسنگ اور جوئے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیم کے 11میں سے 7کھلاڑی میرے ساتھ ہیں، ان کھلاڑیوں میں محمد عامر، محمد آصف، سلمان بٹ، عمر اکمل، کامران اکمل ،وہاب ریاض اور عمران فرحت کے بکی مظہر مجید نے اپنے ساتھ ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 11میں سے 7کھلاڑی میرے ساتھ ہیں۔اینکر پرسن منصور علی خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس وقت سپاٹ فکسنگ میں ملوث تین کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف، سلمان بٹ کے
خلاف تو ایکشن لیا گیا تھا مگر فوٹیج میں نام لئے گئے باقی چار کھلاڑیوں کے خلاف نہ تو کوئی ایکشن لیا گیا اور نہ ہی کوئی تحقیقات سامنے آئیں۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر پاکستان سپر لیگ میں شک کی بنیاد پر دو معروف کھلاڑیوں کو معطل کر کے وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے تو سات سال پہلے ایک بہت بڑے بکی کے اعتراف اور انکشاف کے بعد
کامران اکمل ، عمر اکمل ، وہاب ریاض اور عمران فرحت کو کیوں کھیلنے سے روکا نہیں گیا۔ واضح رہے کہ پروگرام کے دوران اظہار خیال کیلئے سینئر صحافی مرزا اقبال بیگ، سابق پی سی بی عہدیدار ندیم اکرم،معروف تجزیہ کار زاہد مقصود اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف بھی موجود تھے۔