منگل‬‮ ، 11 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اہم یورپی ملک نے تارکین وطن کو ملک بدرکرنے کا فیصلہ کرلیا

datetime 11  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمن چانسلر میرکل کی وفاقی حکومت اور وفاقی جرمن ریاستوں کی حکومتیں ایسے تارکین وطن کو جلد ملک بدر کرنے پر متفق ہو گئیں جن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی جرمن حکومت نے ایسے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق ملک بھر سے ایسے تارکین وطن کو ملک بدر کیے جانے کی رفتار میں اضافہ کر دیا جائے گا جن کی

جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں۔جرمنی کی سولہ صوبائی حکومتوں اور وفاقی جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے مابین اس سلسلے میں اتفاق رائے طے پا گیا ہے جس کے بعد جرمنی سے مہاجرین کی جلد وطن واپسی یقینی بنانے کے لیے قانون سازی جلد ہی کر دی جائے گی۔ اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے انگیلا میرکل کا کہنا تھاکہ ہم نے جو فیصلے کیے ہیں وہ اس لیے بھی ضروری ہیں تاکہ ہم مستقبل میں بھی ایسے لوگوں کو پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھ سکیں جنہیں حقیقی معنوں میں تحفظ فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔میرکل کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن لوگوں کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں انہیں جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس ان کے آبائی وطنوں کی جانب بھیجنے سے جرمنی کے لیے یہ ممکن ہو جائے گا کہ وہ ایسے مہاجرین کو پناہ دے سکے جنہیں ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے۔جرمن حکومت نے پناہ گزینوں کو ملک بدر کیے جانے کا جو نیا منصوبہ بنایا ہے اس کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین بہتر تعاون کی غرض سے جرمنی بھر میں ’ملک بدری کے مراکز‘ قائم کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں ایسے تارکین وطن، جو رضاکارانہ طور پر جرمنی سے واپس اپنے وطنوں کو لوٹیں گے، کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔وفاقی جرمن حکومت نے ایسے ممالک پر بھی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جو اپنے ملک

کے شہریوں کی واپسی میں تعاون نہیں کر رہے۔ برلن کی کرسمس مارکیٹ میں حملے کے بعد سے جرمنی نے خاص طور پر شمالی افریقی ممالک کے ساتھ تارکین وطن کی واپسی کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں تیزی لائی ہے۔جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے عوامی نشریاتی ادارے سے کی گئی اپنی ایک گفتگو میں بتایا کہ حالیہ برسوں کے دوران شام اور عراق جیسے خانہ جنگی کے شکار ممالک کے لاکھوں

شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے لیکن ان ممالک کے علاوہ محفوظ سمجھے جانے والے ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں دیں۔ ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ محفوظ ممالک سے آنے والے پناہ گزینوں کو جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس ان کے آبائی وطنوں کی جانب بھیجے جانے کی اشد ضرورت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…