واشنگٹن(آئی این پی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پھنگ کے ساتھ فون پر ہونے والی بات چیت کو سراہتے ہوئے اسے مفید قرار دیا ہے۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق وائٹ ہاوس میں امریکی صدر نے جاپانی وزیر اعظم کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ان کی چینی صدر کے ساتھ مفید اور پر جوش بات چیت ہوئی ہے۔ چینی صدر کے ساتھ طویل ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کئی موضوعات پر بات کی گئی۔انہوں نے کہا کہ چین اور
امریکہ تعلقات میں بہتری کی جانب گامزن ہیں جو کہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں جاپان سمیت دیگر ممالک کے لیے بھی انتہائی سود مند ہے۔ امریکی صدر کے مطابق امریکہ چین کے ساتھ مختلف امور پر بات چیت کا انعقاد کر رہا ہے۔اس سے قبل جمعرات کو امریکی وائٹ ہاوس کی جانب سے دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت کو انتہائی خوشگوار قرار دیا گیا تھا ، دونوں رہنماوں کی جانب سے فریقین کے درمیان باہمی دلچسپی سے متعلقہ امور میں مذاکرات پر اتفاق کیا گیا تھا۔امریکی صدر کی جانب سے ون چائنا پالیسی پر عمل پیرا رہنے کا عزم ظاہر کیا گیا جو کہ چین اور امریکہ کے درمیان باہمی تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔بات چیت کے دوران چینی صدر کی جانب سے تجارت ،معیشت ،سرمایہ کاری ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، توانائی ، ثقافت اور بنیادی تنصیبات کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ باہمی تعاون کے فروغ پر آ مادگی ظاہر کی گئی تھی۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اہم عالمی و علاقائی معاملات اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے تحفظ کے لیے امریکہ کے ساتھ روابط کو مضبوط بنائے گا۔ امریکی ماہرین نے چین کے صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی بات چیت کو فریقین کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کا اہم پلیٹ فارم قرار دیا ہے امریکی ماہرین نے چین کے صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی بات چیت کو فریقین کے
درمیان باہمی تعاون کے فروغ کا اہم پلیٹ فارم قرار دیا ہے اور اسے چین امریکہ مذاکراتی عمل کی حوصلہ افزائی کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ سنٹر فار دی اسٹڈی آ ف کانگریس اینڈ دی پریزیڈنسی کے تجزیہ نگار ڈان مافی کے مطابق دونوں صدور کے درمیان بات چیت خوشگوار رہی اور اس سے اس بات کی عکاسی بھی ہوتی ہے کہ دونوں رہنماء4 اختلافات کو باہمی مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی اہمیت سمجھتے ہیں۔عالمی امن
کے حوالے سے امریکہ میں فعال ادارے کے نائب سر براہ ڈوگلس پال کے مطابق حالیہ ٹیلی فونک بات چیت چین امریکہ مستحکم باہمی تعلقات کی بنیاد فراہم کرنے ، وسیع باہمی تعاون کے فروغ اور اختلافات کے حل کی جانب اہم قدم ہے۔بروکنگسز ادارے سے وابستہ ماہر ڈاریل ویسٹ نے کہا کہ اس بات چیت سے فریقین کے درمیان اعلیٰ سطح کے مشاورتی عمل کے لیے دروازے کھل گئے ہیں جو دونوں ملکوں کے لیے مفید ہے۔
ویسٹ کے مطابق امریکہ اور چین دونوں کا شمار رہنماء ممالک میں ہوتا ہے اور یہ ضروری ہے کہ یہ دونوں ملک آ پس میں قریبی رابطے میں رہیں۔امریکہ میں چین کے امور کے حوالے سے ماہر بونی گلیسر کے مطابق چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لیے امریکی صدر کا ون چائنا پالیسی کا اعادہ کرنا ضروری تھا۔