جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

مجھے بار بار کیوں نظر انداز کیا گیا ؟ سعید اجمل بورڈ اور سلیکٹرز کی بے رخی پر پھٹ پڑے

datetime 9  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی(آئی این پی)پاکستان کر کٹ ٹیم کے مایہ ناز اف سپنر سعید اجمل مسلسل نظر انداز ہونے پر پھٹ پڑے،سعید اجمل کا کہنا ہے کہ جب میں 50 برس کاہوجاؤں گا تب مجھے کھلایا جائے گا، پی سی بی اور سلیکٹرز آخر مجھ سے چاہتے کیا ہیں، سوائے سعید اجمل کے باقی سب کوہی موقع دیا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق سعید اجمل کافی عرصے سے قومی ٹیم سے باہرہیں، بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد سے وہ ٹیم میں جگہ پکی

 

نہیں کرچکے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان کی فرسٹریشن میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے، وہ اس وقت پاکستان سپر لیگ میں دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں وہیں پر وہ قومی ٹیم میں واپسی کی بھی آس دل میں لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک انٹرویو میں سعید اجمل کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہوں مگر اس کا انحصار بورڈ اور چیف سلیکٹر پر ہے کہ وہ بھی مجھے کسی اسکواڈ میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، اسکلز کے لحاظ سے میں بالکل تیار ہوں، میری فٹنس بہترین کنڈیشن میں ہے، آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ میں قومی ٹوئنٹی 20 کپ میں 20 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بولر رہا تھا بدقسمتی سے اس کے بعد مجھے کوئی بھی میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ سعید اجمل نے کہا ہے کہ حقیقت تو یہ ہے کہ بولنگ ایکشن کلیئر کرانے کے بعد جب بھی مجھے کھیلنے کا موقع ملا میری کارکردگی کافی اچھی رہی، اب اگر مجھے کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا جائے گا تو میں اپنی اہمیت کیسے ثابت کروں گا ۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…