پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

یہ ایک راز تھا

datetime 14  جنوری‬‮  2019 |

حضرت شیخ الہند کو دین کیلئے بڑی قربانیاں دینی پڑیں۔ ان کے حالات زندگی میں لکھا ہے کہ جب ان کی وفات حکیم محمد اجمل کی کوٹھی پر ہوئی‘ غسل دینے والے نے دیکھا کہ ان کی پیٹھ پر زخموں کے بڑے بڑے نشان ہیں۔ اس نے رشتہ داروں سے پوچھا انہوں نے گھر والوں سے پوچھا لیکن کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا۔ سب حیران تھے۔ اہلخانہ سے بھی اس بات کو چھپائے رکھا۔ آخر یہ کیا معاملہ ہے۔

حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمتہ اللہ علیہ اس وقت کلکتہ گئے ہوئے تھے۔ ان کو شیخ الہند کی وفات کا پتہ چلا تو وہاں سے جنازہ میں شرکت کیلئے آئے۔ ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ بتائیے کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ حضرت مدنی رحمتہ اللہ علیہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے‘ فرمانے لگے۔ یہ ایک راز تھا اور حضرت نے منع فرمایا تھا کہ میری زندگی میں تم نے کسی کو نہیں بتانا۔ اس لئے یہ امانت تھی اورمیں بتا نہیں سکتا تھا۔ اب تو حضرت وفات پا گئے ہیں۔ لہٰذا اب تو میں بتا سکتاہوں۔ وہ فرمانے لگے کہ جب ہم مالٹا میں قید تھے اس وقت حضرت کو اتنی سزا دی جاتی‘ اتنی سزا دی جاتی کہ جسم پر زخم ہو جاتے تھے اور کئی مرتبہ ایسا ہوتا تھا کہ فرنگی انگارے بچھا دیتے اور حضرت و اوپر لٹا دیتے تھے۔ جیل کے حکام کہتے کہ محمود! صرف اتنا کہہ دو کہ میں فرنگیوں کا مخالف نہیں ہوں ہم تمہیں چھوڑ دیں گے مگر حضرت فرماتے کہ نہیں میں یہ الفاظ نہیں کہہ سکتا۔ وہ ان کو بہت زیادہ تکلیف دیتے تھے۔ حضرت جب اپنی جگہ پر رات کو سونے کیلئے آتے تو سو بھی نہیں سکتے تھے۔ نیند نہ آنے کی وجہ سے تکلیف اور ادھر سے اذیتیں۔ ہم لوگ حضرت کی حالت دیکھ کر پریشان ہو جاتے۔ ہم نے ایک دن رہ کر کہا۔ حضرت! آخر امام محمد رحمتہ اللہ علیہ نے ’’کتاب الحیل‘‘ لکھی ہے

لہٰذا کیا کوئی ایسا حیلہ ہے کہ آپ ان کی سزا سے بچ جائیں۔حضرت نے فرمایا نہیں۔ اگلے دن حضرت کو پھر سزا دی گئی۔ جب کئی دن متواتر یہ سزا ملتی رہی تو ایک دن ایک فرنی کھڑا ہو کر کہنے لگا۔ تو یہ کیوں نہیں کہنا چاہتا کہ میں فرنگیوں کا مخالف نہیں ہوں۔ اس وقت حضرت نے فرمایا کہ میں اس لئے نہیں کہنا چاہتا کہ میں اللہ کے دفتر سے نام کٹوا کر تمہارے دفتر میں نام نہیں لکھوانا چاہتا۔

حضرت مدنی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت رحمتہ اللہ علیہ آئے تو ہم نے دیکھا کہ آپ کو اذیتناک سزا دی گئی ہے۔ ہم حضرت کے ساتھ تین چارشاگرد تھے۔ ہم نے مل کر عرض کیا‘ حضرت! کچھ مہربانی فرمائیں۔ اب جب حضرت نے دیکھا کہ مل کر بات کی تو ان کے چہرے پر غصے کے آثار ظاہر ہوئے فرمانے لگے۔ حسین احمد! تم مجھے کیا سمجھتے ہو؟میں روحانی بیٹا ہوں

حضرت بلال کا‘ میں روحانی بیٹا ہوں حضرت خبیب کا‘ میں روحانی بیٹا ہوں حضرت سمیہؓ کا‘ میں روحانی بیٹا ہوں امام احمد بن حنبل کا کہ جن کو اتنے کوڑے مارے گئے کہ اگر ہاتھی کو بھی مارے جاتے تو وہ بھی بلبلا اٹھتا‘ میں روحانی بیٹاہوں مجدد الف ثانی کا کہ جن کو دو سال کیلئے گوالیار کے قلعے میں قید رکھا گیا تھا۔ میں روحانی بیٹا ہوں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا جن کے ہاتھوں کو کلائیوں کے قریب سے توڑ کر بیکار بنا دیا گیا تھا۔ کیا میں ان فرنگیوں کے سامنے شکست تسلیم کر لوں۔ یہ میرے جسم سے جان تو نکال سکتے ہیں مگر دل سے ایمان نہیں نکال سکتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)


جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…