ریاض(آئی این پی )سعودی وزیر دفاع کے مشیر اور یمن میں آئینی حکومت کی سپورٹ کرنے والے عرب عسکری اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ سے حملوں کا شروع ہونا اور سعودی بحری جنگی جہاز کو نشانہ بنایا جانا ایک تخریبی کارروائی اور خطرناک اشارہ ہے۔
ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو میں عسیری کا کہنا تھا کہ سعودی جنگی جہاز الحدیدہ کی بندرگاہ کے لیے آنے والے بحری جہازوں کی نگرانی کر رہا تھا۔انہوں نے واضح کیا کہ باغی ملیشیائیں بے سوچے سمجھے کارروائی کر کے بحر احمر میں جہاز رانی کی سکیورٹی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔عسیری کے مطابق الحدیدہ کی بندرگاہ ان اہم ترین بندرگاہوں میں سے ہے جو یمن آنے والی انسانی امداد اور تجارتی مواد کی وصولی کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ لہذا الحدیدہ کی بندرگاہ سے دہشت گرد حملوں کا آغاز اس بندرگاہ کی فعالیت متاثر ہوگی اور یہ باغی ملیشیاں کی تخریبی کارروائیوں کا ایک حصہ ہے۔ سعودی مشیر دفاع نے مزید کہا کہ یمن میں حوثی باغی اور القاعدہ تنظیم ایک ہی وقت میں دہشت گردی کا بڑا خطرہ ہیں۔ یہ ایک ہی سِکے کے دو رخ ہیں جو مل کر کام کر رہے ہیں۔باغی ملیشیاں کے ہاتھوں بحر احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی کو نشانہ بنائے جانے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔ پہلے واقعہ ایک اماراتی امدادی جہاز کے خلاف تھا جب کہ دوسرے اور تیسرے واقعے میں امریکی جنگی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔اس سے قبل یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب اتحاد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سوموار کی شام سعودی عرب کے بحری جنگی جہاز پر حوثی باغیوں کی تین خود کش بمبار کشتیوں نے حملے کی کوشش کی۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ بحری جنگی جہاز کی طرف آنے والے تین میں سے دو کشتیوں کو روک دیا گیا جب کہ بارود سے لدی ایک کشتی جہاز سے ٹکرا گئی۔
خود کش کشتی کے ٹکرانے کے نتیجے میں ایک زور دار دھماکہ ہوا اور جہاز میں آگ لگ گئی۔ عملے نے فوری کارروائی کرکے جہاز میں لگی آگ پر قابو پالیا تاہم دھماکے نتیجے میں دو اہل کار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کوعلاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت اب خطرے سے باہر بیان کی جاتی ہے۔