اسلام آباد ( آئی این پی ) پاکستان میں تعینات سپین کے سفیر کارلوس موریلز نے کہا کہ سپین اور پاکستان کے نجی شعبوں کے درمیان قریبی تعاون کو فروغ دے کر دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے کیونکہ دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے ایک دوسرے کے بارے میں بہتر آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے ، یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے کے بعد سپین کے ساتھ پاکستانی کی برآمدات میں بہتری آئی ہے جس وجہ سے 2015میں دونوں کی باہمی تجارت 1.1ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے پہلے سال سپین کے ساتھ پاکستان کی برآمدات میں 44فیصد اضافہ ہوا، دوسرے سال 24فیصد لیکن تیسرے سال صرف 5فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا لہذا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری سپین کے ساتھ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے کوششیں تیز کرے۔ وہ جمعہ کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ سپین یورپ میں پاکستان کا تیسرا بڑا اور دنیا کا ساتواں بڑا تجارتی پارٹنر جبکہ تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کے مزید مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور دیگر متعلقہ ادارے پاکستان میں منعقد ہونے والی نمائشوں کے بارے میں پیشگی سپین کے سفارتخانے کو آگاہ کریں تا کہ سپین کی کمپنیوں کو ان نمائشوں میں شرکت کی ترغیب دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سپین میں 1لاکھ 20ہزار سے زائد پاکستانی رہتے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کے قیام کیلئے ایک پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپین سیاحت میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور پچھلے سال سات کروڑ پچاس لاکھ غیر ملکی سیاحوں نے سپین کا دورہ کیا جبکہ سپین کی اپنی آبادی صرف چار کروڑ ساٹھ لاکھ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انفراسٹریکچر کو بہتر کر کے اور ملکی سیاحت کو فروغ دے کر غیر ملکی سیاحت کو بہتر فروغ دے سکتا ہے
جبکہ سپین اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اپنا ایک وفد سپین لے کر جائے جبکہ ان کا سفارتخانہ اس سلسلے میں تعاون کرے گا۔ اپنے استقبالیہ خطاب میں اسلام آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان اور سپین کے درمیان 1951سے اچھے سیاسی تعلقات چلے آ رہے ہیںتاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ان عمدہ سیاسی تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ دونوں کی باہمی تجارت اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سپین کو چند ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کر رہا ہے جبکہ سپین پاکستان کو مشینری و پارٹس، کیمیائی سامان و مصنوعات اور لوہے و سٹیل کی چند مصنوعات برآمد کر رہا ہے جس سے ظاہر ہے کہ دوطرفہ تجارت چند مصنوعات تک محدود ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دیگر شعبوں کی روایتی و غیر روایتی مصنوعات پر توجہ دے کر باہمی تجارت کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چمڑے کی مصنوعات، آلات جراحی، سپورٹ گڈز اور پھلوں سمیت متعدد مصنوعات سپین کو برآمد کی جا سکتی ہیں جبکہ سپین زرعی و صنعتی مشینری اور توانائی سمیت مختلف شعبوں کی جدید ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپین سیاحت کے شعبے میں عمدہ مہارت رکھتا ہے لہذا وہ پاکستان کو اپنی سیاحت کی صنعت کو جدید خطوط پر فروغ دینے میں تعاون فراہم کرے کیونکہ پاکستان میں سیاحوں کیلئے بہت سے پرکشش مقامات پائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کا باکثرت تبادلہ بڑھا کر اور ایک دوسرے کے ملک میں نمائشوں کا انعقاد کر کے باہمی تجارت کو بہتر طور پر فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان براہ راست روابط بڑھانے اور پاکستان و سپین کے مابین تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کیلئے سپین کے سفارتخانے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرتا رہے گا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک ، نائب صدر طاہر ایوب، حسن اقبال گردیزی، رانا مبشر،خالد چوہدری، راشد ہمایوں، محترمہ نا صرہ علی اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔