بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

مسئلہ کشمیر کا حل،افغان جنگ کا خاتمہ،آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائر ظہیر الاسلام کا انٹرویو،حیرت انگیزانکشافات

datetime 25  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)انٹلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل پر راضی کرنے کیلئے تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت ہے، خطے میں تنازعات اس وقت حل ہوسکتے ہیں جب چین اور امریکہ کی طرح بڑی طاقتیں بیٹھ کر حقیقت پر مبنی مسائل کے حل کیلئے کوششیں کریں ٗ

اگر ایک ادارہ کمزور ہو تو دوسروں کیلئے پھر کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ٗ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہورہا ہے ٗمستقل وزیر خارجہ مقرر کیا جانا چاہئے۔ سنٹرفار ڈویلپمنٹ اسلام آباد نامی نوجوانوں کے تحقیقی ادارے سے خصوصی انٹرویو کے دور ان افغانستان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانوں کو پناہ دی اور دیگر وسائل فراہم کئے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان پاکستان کی ان سہولتوں کے بغیر نہیں رہ سکتا ، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان سے متعلق غلط تاثر کا ذمہ دار پاکستان ہے، ظہیر الاسلام نے کہا کہ افغانستان پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے لیکن ہمیں مزید سرگرم ہونا پڑیگا، انہوں نے افغانستان سے اختلافات ختم کرنے کیلئے خصوصی نمائندے کی تقرری کی تجویز دی جو کہ طالبان سے امن مذاکرات میں بھی مدد کرسکتاہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ کام کرسکتا ہے اور اس کام کیلئے چار ملکی گروپ بھی موجود ہے۔ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان اور لشکرجھنگوی جیسے طالبان کو فوری جواب دینا چاہئے،

انہوں نے لشکر جھنگوی کو کئی شہروں میں حملوں کی وجہ سے طالبان سے بھی خطرناک گروپ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان گروپس کے خلاف سخت اور فوری ایکشن کی ضرورت ہے، ظہیر الاسلام کے مطابق ان گروپس کوغیر ملکی امداد مل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان پر تو الزامات لگاتی ہے لیکن انہوں نے کبھی ٹی ٹی پی اور لشکر جھنگوی جیسے گروپس کی کارروائیوں پر توجہ نہیں دی، انہوں نے کہا کہ بھارت میں جماعت الدعوۃ کی کارروائیوں کے کوئی شواہد نہیں لیکن ان پر الزامات لگائے جاتے ہیں، ضرب عضب سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں آپریشن کرکے دہشت گروں کی شہ رگ کاٹی گئی، کراچی سے متعلق سوال پر ظہیر الاسلام نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی اور جرائم پیشہ وروں کا اتحاد تھا ، انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ سیاسی ادارے سے حل ہوسکتا ہے، وہاں کرپشن کا خاتمہ بھی ضروری ہے، دہشت گردی اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ ہوناچاہئے اس کے بعد دیگر جرائم کے خاتمے پر توجہ ہونی چاہئے۔

خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقل وزیر خارجہ مقرر کیا جانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہورہا ہے اور کسی پر اعتماد نہیں کیا جاتا، حکومتی معاملات میں فوجی کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر ایک ادارہ کمزور ہو تو دوسروں کیلئے پھر کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، دوسرے ادارے پھر نظام کو ناکام ہوتا نہیں دیکھ سکتے ۔ میڈیا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بلوغت دکھانی چاہئے،

انہوں نے کہا کہ وقت کیساتھ ساتھ میڈیا میں سنجیدگی آئیگی، انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کی جغرافیائی اور اقتصادی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن ہمیں اپنا گھر درست کرنا پڑیگا، انہوں نے کہا کہ چین کو بھی پاکستان کے راستے آگے جانا پڑے گا اور ہم نے گرم پانی تک پہنچنے کیلئے خشکی کے ممالک کو راستہ دینا ہے،

دنیا میں واحد نیوکلیئر اسلامی ملک کی وجہ سے پاکستان کی مسلم دنیا اور مشرق وسطیٰ میں بھی بڑی اہمیت ہے، ظہیر الاسلام کے مطابق پاکستان کی پالیسیوں نے روس کو بھارت سے دور کیا اور بھارت امریکہ کی گود میں چلا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…