برلن(این این آئی)جرمنی میں سیاسی پناہ کے ناکام افغان درخواست گزاروں کا دوسرا گروپ جلد ہی واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس متنازعہ اقدام پر تنقید کے باوجود رواں ماہ یہ ملک بدریاں عمل میں آئیں گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی جرمن صوبے شلیس وِگ ہولشٹائن کے وزیر داخلہ اور سیاسی جماعت ایس پی ڈی کے
ایک اہم رہنما شٹیفان شٹْٹ نے بتایاکہ افغانستان کی صورت حال کو سامنے رکھا جائے، تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان مہاجرین کو ’انسانی وقار‘ اور مکمل ’تحفظ‘ کے ساتھ واپس ان کے وطن بھیجا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر داخلہ شٹْٹ نے کہا کہ افغانستان میں جاری خون ریزی کی وجہ سے وہاں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلح تنازعے کی وجہ سے پورا افغانستان متاثر ہے۔ انہوں نے اسی تناظر میں کہا کہ افغان مہاجرین کی جرمنی بدری روکی جانا چاہیے۔بتایا گیا ہے کہ واپس افغانستان بھیجے جانے والے اس نئے گروپ میں پچاس افغان باشندے شامل ہیں۔ حکام کے مطابق یہ تمام تارکین وطن مرد ہیں اور ان میں سے متعدد جرائم میں ملوث بھی رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں شٹْٹ نے کہا کہ اس وقت یہ تارکین وطن جرمن صوبوں باویریا، باڈن ورٹمبرگ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مقیم ہیں۔