نئی دہلی/ بیجنگ(این این آئی)چین نے کہاہے کہ اگر بھارت نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بنانے کا سلسلہ بند نہ کیا تو بیجنگ بھی اسلام آباد کو اسی قسم کے میزائلوں کی تیاری میں مدد فراہم کریگا۔بھارتی میڈیا نے چین کے سرکاری جریدے گلوبل ٹائمز کے ایک حالیہ اداریے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اگر سلامتی کونسل کو بھارت کے آئی سی بی ایم بنانے پر کوئی اعتراض نہیں تو پھر پاکستان کے جوہری میزائلوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چین کا یہ بیان واضح اشارہ ہے کہ اگر بھارت نے بین البراعظمی میزائل بنانے کا سلسلہ جاری رکھا تو بیجنگ بھی خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے اسلام آباد کو اسی طرح کے میزائل کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔گلوبل ٹائمز کے اداریے کے مطابق اگر مغربی ممالک بھارت کو ایک نیوکلیئر ریاست تسلیم کرتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری جوہری اسلحے کی دوڑ کے معاملے میں بے حسی کا شکار ہیں تو ایسی صورت حال میں چین یہ ضروری نہیں سمجھتا کہ عالمی جوہری قوانین کی پاسداری کرتا رہے۔ چین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو بھی جوہری ترقی کے ذیل میں ویسی ہی مراعات حاصل ہونی چاہئیں جو بھارت کو حاصل ہیں۔مزیدیہ کہ چین کو بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیار لے جانے والے میزائل کا تجربہ کرنے پر کوئی پریشانی نہیں اور نہ ہی چین بھارت کو اپنا دشمن تصور کرتا ہے تاہم اگر بھارت حد سے آگے بڑھتا ہے تو چین بھی آرام سے نہیں بیٹھے گا ٗ بھارت بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر عالمی سیاسی شعبدہ بازی کے نتیجے میں اس کے بیجنگ سے تعلقات اچھے نہیں رہتے تو نئی دلی کو اس کا زیادہ فائدہ نہیں پہنچے گا۔چینی جریدے کے مطابق بھارت جوہری میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کے قوانین کی پاسداری نہیں کر رہا جبکہ امریکا اور بعض مغربی ممالک نے بھی جوہری توانائی کے حصول کے حوالے سے اپنے قوانین میں ردوبدل کر لیا ہے ٗبھارت اپنی جوہری صلاحیت سے بالکل بھی مطمئن نہیں اور ایسے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل حاصل کرنا چاہتا ہے جو دنیا میں کہیں بھی اپنے ہدف کو نشانہ بناسکیں تاکہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے برابر آجائے۔بھارتی میڈیا کے مطابق چین کے سرکاری جریدے کا اداریہ بھارت کی جانب سے اگنی فائیو بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل کے حالیہ تجربے کا رد عمل ہے ٗ جو 5 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی یورپ اور شمالی چین کے متعدد علاقوں کو نشانہ بناسکتا ہے۔
*****