ْغزالی اپنے کسی امیر دوست سے ملنے گئے تو وہاں ایک ہنگامہ گرم دیکھا امیر اپنے ملازموں پر بڑی طرح برس رہا تھا۔ اس نے ایک ملازم کو ڈانٹا۔ ” یہ تلوار ہے؟ زنگ لگی ہُوئی! تمہیں شرم نہ آئی یہ تلوار دیتے ہوئے۔ ” پھر دوسرے ملازم کی طرف مڑ گیا، اُسے ڈانٹتا ہوا بولا۔ ” تو یہ کھڑا میرا منہ کیا دیکھ رہا ہے ۔ ابھی تک عطر کیوں نہیں لایا۔ ” پھر تیسرے سے مخاطب ہُوا۔ ” اور تم کھڑے میری صورت کیا دیکھ رہے ہو ، میرا کمر بند کہاں ہے؟ ” پھر چوتھے کو ڈانٹا۔ ” اندر جاؤ اور بیوی سے کہو کیا میرے پا س یہی ایک عبا ہے!”
غزالی نے پریشان ہو کے سوال کیا۔ ” خیریت تو ہے؟ آخر یہ بدحواسی کیوں؟”
امیر نے بجز غصّے پر قابو پایا اور زبردستی مسکرا کر جواب دیا۔ ” بھئی اصل واقعہ یہ ہے کہ اس وقت مجھے امیر المومنین نے یاد کیا ہے اور اسی لیے میں مناسب سازو لباس کی تیاریوں میں مصروف ہُوں!”
غزالی نے کہا۔ ” کیا تمہیں یہ بات بھی معلوم ہے کہ عنقریب تمہیں اللہ بھی یاد کرنے والا ہے کیا اس دربار کے سازو لباس کی فکر بھی کبھی تم نے کی ؟ اگر نہیں کی تو اب ضرور کرنا۔”
غزالی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں