زمانے نے اُسے اتنے دُکھ دیے کہ وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھا، معمولی سے معمولی کام پر بھی وہ سوچ میں پڑ جاتا کہ وہ اسے کرے یا نہ کرے ؟ اِسی عالم میں اس کا گزر ایک عالمِ کی صحبت میں ہوا۔ عالمِ نے متفکّر دیکھ کر سوال کیا۔ ” تمھارا چہرہ اترا ہوا کیوں ہے؟ کیا بات ہے؟”
مُصیبت زدہ نے جواب دیا۔ ” جناب! جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہُوں ، نہیں ہوتا۔ اسی بات نے مجھ سے میری خود اعتمادی چھین لی ہے اور اس وقت میں ایک ناکام ترین انسان ہُوں!”
عالم نے کہا۔ ” تم لاکھ بے وسیلہ اور بے سہارا سہی لیکن تمھیں ہمّت نہیں ہارنی چاہیے۔ آگے بڑھو اور اپنی بدبختی کو ہمّت اور حوصلے اور مستقل مزاجی سے شکست دے دو۔”
مایوس شخص نے افسردگی سے کہا۔ “ایک برہنہ پا انسان خار دار راہوں پر کس طرح چل سکتا ہے۔”
عالم نے مطمئن لہجے میں ہنستے ہُوئے کہا۔ “برہنہ پائی کوئی بڑا عذر تو نہیں کیونکہ میں نے کسی شیر کو کبھی جوتے پہنے نہیں دیکھا۔”
زمانے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں