امام ابو حنیفہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔ انھوں نے دُکان کے ملازم سے ایک تھان کی طرف اشارہ کرتے ہُوئے کہا۔ ” دیکھو یہ تھان ایک جگہ سے مسکا ہوا ہے، خریدار کو اُس کا یہ عیب ضرور بتا دینا اور اس سے اس کی نصف قیمت لینا۔”
دکان کا ملازم مصروفیت میں بُھول گیا اور وہ تھان پُوری قیمت میں فروخت کر دیا۔ شام کو آپ نے ملازم سے دریافت کیا کہ ” وہ عیب والا تھان بک گیا ہے یا نہیں؟”ملازم خوفزدہ ہو گیا لیکن جُھوٹ نہیں بولا اور صاف صاف بتا دیا کہ ” تھان میں نے غلطی سے اس کا عیب بتائے بغیر پوری قیمت میں فروخت کر دیا ہے!”
آپ مضطربانہ اس خریدار کی تلاش میں نکل کھڑے ہُوئے، راستے میں پتہ چلا کر خریدار حجاز کے قافلے میں شامل ہو کر دوپہر ہی کو روانہ ہو چکا ہے!آپ نے ایک تیز رفتار ناقہ لیا اور اس شخص کی تلاش میں روانہ ہو گئے اور اُسے دُوسری منزل میں جا لیا۔ اُسے تھان کا عیب بتایا، آدھی قیمت واپس کی اور دیر تک اپنے ملازم کی کوتاہی اور بھول چوک کی معافی مانگتے رہے۔ جب آپ اُس سے رخصت ہو کر واپس ہوئے تو خریدار نے انھیں نہایت احترام سے رخصت کرتے ہوئے کہا۔ ” ابو حنیفہ! تم اس اُمّت کی آبرو، قوت اور زندگی ہو، ہم تم پر جتنا بھی فخر کریں، کم ہے!”