واشنگٹن(آئی این پی )پاکستان نے بھارت کی جانب سے 2 متنازع آبی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے معاملے کو لٹکانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے میں کوئی ترمیم یا تبدیلی قبول نہیں۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان سے مذاکرات کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی گئی تھی مگر ساتھ ہی مزید وقت بھی مانگا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدہ 1960 میں ہوا تھا جس کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں بیاس، ستلج اور راوی جب کہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا کنٹرول دیا گیا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان پانی اور دریاؤں کے استعمال اور مسائل کے حل کے لیے مستقل انڈس کمیشن بھی بنایا گیا جس کے لیے دونوں ممالک کے کمشنرز بھی مقرر کیے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے نجی ٹی وی سے گفتگومیں کہاکہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کی دفعات میں کوئی بھی ترامیم یا تبدیلیاں قبول نہیں۔ پاکستان کی پوزیشن معاہدے میں شامل اصولوں کے عین مطابق ہے اور معاہدے پر صحیح معنوں میں عمل اور اس کی قدر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔پاکستان نے بھارتی بیان پر دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ماضی میں بھی یہی حکمت عملی اختیار کی تھی اور تنازع کے دوران ہی ایک منصوبہ مکمل کرلیا تھا جبکہ بھارت نے یہ اصرار کیا کہ اس کا منصوبہ تو پہلے ہی تیار تھا۔
پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر کوئی نظرثانی نہیں کی جاسکتی۔ بھارت نے پہلے ہی متنازع 330 میگا واٹ کا کشن گنگا اور 850 میگاواٹ کا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ لگا رکھا ہے جب کہ بھارت دریائے چناب اور کشن گنگا پرمزید منصوبے بھی بنا رہا ہے اور یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کے اعلان پر عمل کیا تو دونوں ممالک کے درمیان مسلح جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
سندھ طاس معاہدے میں کوئی تبدیلی قبول نہیں،پاکستان
17
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں