اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ملک میں ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے شوگر، فرٹیلائزر اور سیمنٹ سمیت 5شعبوں میں جدید سسٹم برائے الیکٹرونک مانیٹرنگ آف پروڈکشن(ایس ای ایم پی) نصب کرنے کیلیے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روزبتایا کہ عالمی بینک کے سینئر افسر راہول کنکیرہ کی سربراہی میں اعلی سطح کا جائزہ مشن پاکستان پہنچ گیا ہے اور عالمی بینک کے جائزہ مشن و ایف بی آرکی ٹیم کے درمیان باضابطہ طور پر مذاکرات شروع ہوگئے ہیں جبکہ عالمی بینک جائزہ مشن کی ذیلی ٹیم نے چارلی کی سربراہی میں لارج ٹیکس پیئر یونٹ اسلام آباد اور ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد کا دورہ بھی کیا اور ایف بی آر کی فیلڈ فارمشنز کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا۔ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس چوری روکنے کیلیے پیدوارای یونٹس کی اصل پیداوار کی مانیٹرنگ کرنا چاہتا ہے جس کے لیے ابتدئی طور پر سیمنٹ، شوگر، بیوریجز، فرٹیلائزر اور ٹوبیکو پر مشتمل 5 شعبوں میں پیداوار مانیٹر کرنے کی جدید ڈیوائسز نصب کرنا چاہتا ہے جس کے لیے پہلے برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ برائے بین الاقوامی ترقی(ڈی ایف آئی ڈی) نے ایف بی آر کو گرانٹ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی مگر اب ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ کی فراہمی کے لیے لیت و لعل سے کام لے رہا ہے اور اس کے لیے عالمی بینک سے قرض لینے کی تجویز دی گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ ڈی ایف آئی ڈی نے ایف بی آر کو اس جدید نظام کے لیے فنڈز فراہم کرنے سے معذرت کر لی ہے جس کے بعد پاکستان نے عالمی بینک سے رجوع کیا اور اب عالمی بینک کا جائزہ مشن پاکستان میں موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق عالمی بینک نے اس منصوبے کے لیے قرض فراہم کرنے پر اصولی اتفاق کرلیا ہے تاہم مذاکرات میں قواعد و ضوابط طے ہورہے ہیں، معاملات حتمی مراحل میں ہیں اور توقع ہے کہ عالمی بینک اس منصوبے کے لیے قرض فراہم کر دیگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 5 شعبوں میں جدیدمانیٹرنگ نظام کی تنصیب کا منصوبہ بھی حتمی مراحل میں ہے اور تمام تر انتظامات مکمل ہیں، ایف بی آر مذکورہ الیکٹرونک سسٹم کیلیے اچھی ساکھ کی حامل ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے بولیاں لے چکا ہے اور 24 کمپنیوں کی شارٹ لسٹنگ بھی مکمل ہوچکی ہے اور اب صرف ایک کمپنی کو اس منصوبے کیلیے منتخب کیا جانا ہے جسے ٹیکس چوری روکنے کیلیے پیداواری یونٹس کی الیکٹرونک مانیٹرنگ کا نظام نصب کرنے کا ٹھیکہ دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس نظام کے ذریعے صنعتوں اور مینوفیکچرنگ یونٹس کی پیداوار کی الیکٹرونک مانیٹرنگ کی جاسکے گی جس سے انڈر انوائسنگ اور انڈر رپورٹنگ کے مسائل حل ہوں گے اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے صنعتی یونٹس میں 2مراحل میں یہ سسٹم نصب کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر 5شعبوں میں سسٹم لگایا جا رہا ہے، اس کے لیے خریداری بھی 2مرحلوں میں کی جائے گی، پہلے مرحلے پر تکنیکی سطح کی بولیاں مانگی گئی ہیں اور دوسرے مرحلے میں سسٹم کی تنصیب کی جائے گی اور اس کے لیے آلات خریدے جائیں گے۔