منامہ (آئی این پی)برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ عرب خطے اور مغربی ممالک میں سکیورٹی سے متعلق خطرات بڑھ چکے ہیں۔ان سکیورٹی خطرات اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مل جل کر کام کیا جائے۔وہ بدھ کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کے سینتیسویں سالانہ سربراہ اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کررہی تھیں۔انھوں نے کہا کہ میں آج اس لیے یہاں آئی ہوں کیونکہ برطانیہ اور خلیجی ریاستوں کے درمیان سابقہ معاہدوں کی ایک تاریخ ہے اور ہم دنیا پر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے یہاں بہت سے مواقع موجود ہیں اور ہم مل جل کر ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خلیج کی سکیورٹی برطانیہ کی سلامتی کے لیے بھی اہم ہے اور جو دہشت گردی خلیجی ریاستوں کو نشانہ بنا رہی ہے،وہی برطانیہ کو بھی ہدف بنا رہی ہے۔
اس لیے برطانیہ اور خلیج دونوں کو ملک کر شام میں داعش کے خلاف لڑنا چاہیے۔مس تھریسا مے نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ برطانوی انٹیلی جنس کو سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خطرات سے متعلق بہت سے انتباہ جاری کیے گئے تھے اور ان کی بدولت بہت سی جانوں کو بچا لیا گیا تھا۔برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے خلیجی ریاستوں کو ایک واضح خطرہ لاحق ہے۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس ایشو سے متعلق ایک تزویراتی منصوبہ وضع کیا جائے۔ان کی اس تقریر کے جواب میں میزبان بحرین کے شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے کہا کہ ہم برطانیہ کے ساتھ تزویراتی شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں اور اس وقت بھی خلیج اور برطانیہ کے درمیان کام جاری ہے۔منامہ میں منعقدہ جی سی سی کے اس دو روزہ سربراہ اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کو درپیش مختلف سیاسی چیلنجز ،دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مشرق وسطیٰ کے خطے کے بعض ممالک میں جاری جنگوں اور خانہ جنگیوں کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔برطانوی وزیر اعظم نے خصوصی طور پر اس اجلاس میں شرکت کی ہے۔