ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایساکرنیوالوں پر اب یہ لازم ہوگیا،سندھ اسمبلی میں اقلیتی بل پاس کرنے کیلئے ووٹ دینے والوں کیخلاف مفتی منیب الرحمان نے فیصلہ سنادیا

datetime 5  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی)تنظیم وفاق المدارس پاکستان کے سربراہ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے سندھ اسمبلی سے اقلیتی بل واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازعہ بل کے خلاف 9 دسمبر بروز جمعہ کو صوبے میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا،خلاف شریعت بل پاس کرنے پر سندھ حکومت اور سندھ اسمبلی مذمت کرتے ہیں جن اسمبلی ارکان نے امتناع قبول اسلام کا یہ قانون منظور کیا ہے ان پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے توبہ کریں۔وہ پیر کو بیت رضوان میں علماء مشائخ کے اجلاس کے بعد جے یو پی ے مرکزی سیکریٹری جنرل صاحبزادہ شاہ اویس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر مفتی محمد جان نعیمی ،مفتی رفیق الحسن حسنی ،محمد ریحان نعمانی ،پیر ایوب جان سرہندی،مفتی محمد ابراہیم قادری،پیر عبدالباقی ،پیر ضیاء اللہ شاہ ،مفتی محمد غوث صابری ،عبدالحلیم غوری ،محمد مستقیم نورانی ودیگر بھی موجود تھے،مفتی منیب نے کہا کہ جب تک بل پر گورنر سندھ کے دستخط نہیں ہوتے یہ قانون نہیں بن سکتا ہے،اگر قانون بنا تو اسے وفاق شرعی عدالت میں چیلنج کریں گے،انہوں نے کہا کہ بل کا جائزہ لینے اور لائحہ عمل طے کرنے کے لئے شاہ اویس نورانی صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے،انہوں نے کہا کہ بل کے خلاف قانونی معاونت کے لئے ملک بھر کی بار کونسلوں سے بھی رابطہ قائم کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے17 نومبر کو تبدیلی مذہب کے نام پرپاس ہونے والا بل غیر مسلموں کو اسلام میں داخل ہونے سے روکتا ہے،بل میں18 سال عمر سے قبل مذہب کی تبدیلی پر پابندی کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی دس سال کی عمر میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہے تو اسے 8 سال تک کفر میں رہنے کا پابند کیا جارہا ہے،

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہمیں صوبائی مشیر ڈاکٹر قیوم سومرو پر اعتبار نہیں ہے ،کیونکہ قیوم سومرو نے جتنے وعدے کئیے وہ پورے نہیں ہوئے،انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس اور گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کی توثیق نہ کریں اور اسے نظر ثانی اور قرآن وسنت کے مطابق ڈھالنے کے لئے واپس اسمبلی کو بھیجیں ،کیونکہ یہ ایکٹ آزادی مذۃب اور حقوق انسانی کے بھی منافی ہے،اپنے مذۃب کے اظہار کے لئے کسی پر قانونی پابندی عائد کرنا شریعت اسلامی اور پاکستان کے آئین کے خلاف ہے،وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کمیشن کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ جہاں تک جبر مسلمان بنانے پر تعزیری سزا مقرر کرنے کا تعلق ہے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ،لیکن رہا یہ سوال کہ کسی کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے ،یہ طے کرنا عدالت کا کام ہے یہ کسی انتظامی افسر کا دائرہ اختیار نہیں ہے،عدالت میں کسی بھی الزام کے ثبوت کے لئیے اقرار یا شہادت یا عدالت کے نزدیک قابل قبول قرائن وشواہد کا پیش کرنا ضروری ہوتا ہے ،

یہ باز یچہ اطفال نہیں ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو فورا واپس لیا جائے اور اس کی جو دفعات قرآن وسنت وآئین پاکستان سے متصادم ہیں ،انہیں حذف کر کے اسے قرآن وسنت اورآئین کے مطابق بنایا جائے،انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین جناب بلاول بھٹو زرداری اس خواہش کا اظہار کرچکے ہیں کہ کسی غیر مسلم کو بھی صدر یا وزیراعظم بنایا جائے،ہمیں ان کی اس خواہش پر حیرت ہے ،وہ اپنے آپ کو جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحول کا سیاسی وارث سمجھتے ہیں اور انہیں اس حقیقت کا علم ہی نہیں کہ جناب بھٹو مرحول کی وزارت عظمی کے دور میں پارلیمنٹ میں مکمل اتفاق رائے سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کی منظوری دی تھی،پھر انہی کے دور میں دستور کی دوسری متفقہ ترمیم کے زریعے منکرین ختم نبوت یعنی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے جدول سوم میں صدر اور وزیراعظم کو جو حلف نامہ درج ہے ،

اس میں اسلام کے بنیادی عقائد اور ختم نبوت کا قرار بھی شامل ہے،یہ ساری پیش رفت پاکستا پیپلزپارٹی اور جناب ذوالفقار علی بھٹو کے لئے ایک اعزا ہے،لہذا جناب بلاول بھٹو کی سیاسی تربیت پر مامور پیپلزپارٹی کے سنئیر رہنماؤں سے میری گزارش ہے کہ وہ بلاول صاحب کو فرصت کے لمحات میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا مطالعہ کرائیں،وہ سیاسی رہنماء جو پاکستان میں حصول اقتدار کی تگ ودو میں شامل ہیں اور منصب صدارت یا وزارت عظمی تک رسائی ان کا خواب ہے ،انہیں دستور پاکستان کا مطالعہ کضرور کرنا چاہئیے،کیونکہ کسی بھی ملک میں وہی سیاسی جماعت قانونی قرار پاتی ہے جو س ملک کے دستور کو تسلیم کرے،اسے سر بلند رکھنے کا عزم کرے اور اسے لفظا ومعنی دستور کے مندرجات کا فہم بھی ہو،

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں ہندو مذہب کے ماننے والوں کے لئے حکومت نے سرکاری چھٹی کا اعلان کیا ،اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے،لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہندووں کی مذہبی تقریب میں شرکت کی اور ان کی رسول کو ادا کیا ان کا یہ طرز عمل ہمارے لئیے حیرتے کا باعث ہے،شاہ اویس نورانی نے کہا کہ جن لوگوں نے متنازعہ بل پاس کیا ہے وہ بلوں میں گھس جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بنائے گئے قانون کی ان کے نواسے بلاول بھٹو نے دھجیاں اڑادی ہیں،انہوں نے کہا کہ سید مراد علی شاہ کو ہم نے آصف علی زرداری سے کہہ کر وزیراعلیٰ بنواہا تھا ہمیں معلوم نہیں تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ اسلام دشمن فیصلے کریں گے ،انہوں نے کہا کہ جو بل پاس ہوا ہے اس کی ایک لاکھ کاپیاں سندھی، اردو اور انگریزی میں سوشل میڈیا کے زریعے تقسیم کی جائیں گے،انہوں نے کہا کہ جس جماعت نے یہ بل پیش کیا ہے ،اس جماعت کے سربراہ ایک روحانی درسگاہ کے سجادہ نشین ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…