حضرت جنید بغدادی ابھی نابالغ تھے‘ انکی والدہ ماجدہ نے اپنے بھائی حضرت سعد بن عبداللہ تسطریسے کہا کہ بھائی جان! اس بچے کی بھی کچھ تربیت کیا کیجئے! فرمایا بہت اچھا! اور جنید سے کہا کہ بیٹا آج سے ہر موقع‘ ہر وقت اور ہر لمحہ یہ خیال کیا کرو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے اور پھر آٹھ دن کے بعد مجھے بتاؤ۔ آٹھ دن کے بعد حضرت جنید ماموں جان کی خدمت میں گئے‘ کہنے لگے کہ حضرت! اور تو خیر ہے لیکن پیشاب‘ پاخانہ بھی مشکل ہوگیا ہے کیسے کروں؟ اللہ تعالیٰ کے دیکھنے کا استحضار اتنا بڑھ گیا ہے کہ ستر کھولنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ ماموں جان نے فرمایا بس تمہارا کام بن گیا‘ تمہارا کام ہوگیا۔ مطلب یہ تھا کہ تمہیں معرفتِ الٰہی نصیب ہوگئی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں