اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نئے چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر ہونے والے جنرل زبیر محمود حیات نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرح 24 اکتوبر 1980ء کو فوج میں کمشن حاصل کیا تھا۔ جنرل زبیر محمود حیات نے امریکہ کے فورٹ سل اوکلوہاما کالج سے گریجویشن کی۔ جنرل زبیر نے برطانیہ سٹاف کالج کیمبرج اور اسلام آباد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے بھی گریجویشن کی۔
انہوں نے فوج میں کمانڈ اور سٹاف کے اہم عہدوں پراپنے فرائض انجام دیئے۔ جنرل زبیر محمود حیات نے انفنٹری ڈویژن کی کمان بھی کی۔ اسکے علاوہ انفنٹری بریگیڈ اور آرٹلری کے مینکانائز ڈویژن کے کمانڈر رہ چکے ہیں۔ وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ایجوٹینٹ کے عہدہ پر بھی فائز رہے ہیں۔ وہ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشن میں آرمی اور دیگر اتاشی کے طورپر فرائض انجام دے چکے ہیں۔ وہ چیف آف آرمی سٹاف کے پرائیویٹ سیکرٹری اور ایک سٹرائیک کور کے چیف آف سٹاف بھی رہ چکے ہیں وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر آف سٹاف سٹڈیز کے طورپر بھی کام کر چکے ہیں وہ پاکستان کے سٹرٹیجک پلانز ڈویژن میں ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں،
وہ بہاولپور کی 31 ویں کور کے کورکمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر ہونے سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل سٹاف تھے۔ انکا تعلق فوجی خاندان سے ہے، انکے ایک بھائی میجر جنرل عمر محمود حیات پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے چیئرمین ہیں جبکہ ایک بھائی میجر جنرل احمد محمود حیات ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی انالیسز ہیں، انکے والد بھی میجر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ جنوبی وزیرستان اور مالاکنڈ میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی تو جنرل زبیر محمود حیات اس کا حصہ تھےاوراس آپریشن کے بعد ہی پاکستان میں دہشتگردوں کی کمرٹوٹ گئی ۔