اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں بجلی کابحران ،اہم وزیرنے اپنی حکومت کے دعوئوں کاپول کھول دیا.وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداور اور اْس کی ترسیل کا نظام مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے لہذا حکومت اب بجلی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے تقریباً تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔بی بی سی کو دیئے گئے
ایک انٹرویو میں احسن اقبال نے بتایا کہ اِس سرمایہ کاری سے ملک میں نئی ٹرانسمیشن لائنیں بچھائی جائیں گی اور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے گرڈ اسٹیشنز اور ٹرانسفارمرز کے نظام کو جدید بنایا جائے گا۔کیا پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے موجودہ نظام سے پندرہ ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی گزاری جا سکتی ہے؟ اِس سوال کے جواب میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور ترقیات نے کہاکہ پاکستان میں گذشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان میں بجلی پیدا کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی اور نہ ہی بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر کرنے پر توجہ دی گئی اسی لیے اب حکومت کو پانچ سے چھ ہزار میگا واٹ کی کمی کا سامنا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان بننے سے لے کر 2013 تک ملک میں 17 ہزار میگا واٹ تھے اور اس وقت جن منصوبوں پر کام ہو رہا ہے وہ 2018 تک مکمل ہو جائیں گے اور 11 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کریں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ نئے منصوبوں کے ذریعے سستی بجلی پیدا کی جا سکے گی ٗملک میں بجلی کی ترسیل کے نگراں ادارے نیپرا نے پاکستانی ایوانِ بالا کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ بجلی کی ترسیل کے نظام کے ذریعے صرف پندرہ ہزار میگاواٹ بجلی ہی گزر سکتی ہے اِس سے زیادہ پر نظام کے ٹرپ ہونے کی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں۔