ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سرنج کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والوں میں ایڈز کا پھیلائو بڑھ گیا

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سرکاری ہسپتالوں میں منشیات کے عادی افراد کے لئے کلینک نہ ہونے سے نشے کے عادی افراد کی تعداد بڑھنے لگی ۔ صوبائی دارلحکومت میںبڑی اور چھوٹی شاہریوں سمیت معروف تجارتی ماریکٹوں میں سرنج سے نشہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ۔پولیس،محکمہ صحت پنجاب،پنجاب ایڈزکنٹرول اور ضلع انتظامیہ کے حرکت میں نہ آنے کے باعث چھوٹی سے بڑی عمر کے نوجوان سرعام نشہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔جس کے نتیجے میں سرنج کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والے افراد میں ایچ آئی وی(HIV)ایڈز کا پھیلاؤ کئی گنا بڑھ گیا۔اس حوالے سے بتا یا گیا ہے کہ ہسپتالوںمیں استعمال ہونیوالی سرنج تلف ہونے کی بجائے کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے

والوں اور ویسٹ خریدنے والوں کو ملی بھگت سے فروخت کر دی جاتی ہیں ۔ میو،جنرل،گنگارام ،سروسز،جناح میں استعمال ہونیوالی زیادہ تر سرنج کاغزوں میں تلف کی جاتی ہے مگریہی سرنجزری سائیکل ہوتی ہیں اور مارکیٹ میں نشہ کرنیوالوں کو بھی مل جاتی ہے ۔ منشیات کے استعمال کاقومی سروے وقتا فوقتا صوبوں میں کیا جارہا ہے ۔جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں کثیر آبادی ہونے کی وجہ سے منشیات اور سرنج کے ذریعے نشہ آور اشیاء استعمال کرنے والوںکی سب سے زیادہ تعداد پائی جاتی ہے۔ صوبہ پنجاب میں منشیات استعمال کرنے

والے افراد کی تعداد 2.9ملین سے بڑھ چکی ہے جبکہ تقریباً260,000 لوگ سرنج کے ذریعے نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں۔پنجاب میں سب سے زیادہ چرس استعمال ہوتی ہے3.1)فیصد(۔سرنج کے ذریعے منشیات استعمال کرنے کی وجہ سے ایچ آئی وی اورخون سے پیداہونے والی بیماریوں میں مبتلاہونے کے خطرات بھی انتہائی زیادہ ہوتے ہیں۔یہ بات بھی مشاہدے میں نظر آرہی ہے پاکستان میں 15سے 64سال کی عمرکے لوگوں کا ایک بڑاحصہ کس طرح منشیات کے استعمال کے تباہ کن اثرات کا شکارہے۔

پاکستان میں منشیات کے استعمال کا سروے رپورٹ تیارکرنے والے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن ، پاکستان ادارہ شماریات او راقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کاکہنا تھا کہ اندازے کے مطابق تقریباً 4.5ملین افراد منشیات کے عادی ہیں لیکن علاج معالجہ اور خصوصی طبی اقدامات کی سہولیات کی کمی پائی جاتی ہے جبکہ یہ سہولیات سال میں30,000سے بھی کم افرادکو میسر ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ مختلف قسم کامنظم علاج معالجہ بھی مفت نہیں ہے۔ایک ایسا ملک جہاں کی ایک تہائی آبادی 1.25ڈالر یومیہ پر گزارہ کرتی ہووہاں منظم علاج تک رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں بہت زیادہ ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…