بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

افغانستان کو پاکستان کا ایک صوبہ سمجھنے کی بجائے یہ کام کریں،پیپلزپارٹی کے اہم رہنما نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 18  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے فاٹا ریسرچ سنٹر کی جانب سے اسلام آباد میں منعقد کئے جانے والے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ہر صورت میں اپنی افغان پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور افغانستان کو پاکستان کا ایک صوبہ سمجھنے کی بجائے اسے ایک خود مختار ملک سمجھنا ہوگا اور یہ بات قبائلی علاقوں میں سماجی، سیاسی اور معاشی اصلاحات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امن اور ترقی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک افغانستان میں بھی امن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری افغان پالیسی کے اندر ایسے متعدد سوالات موجود ہ جن کے جواب نہیں دئیے گئے اور ان کے جواب دینے کی ضرورت ہے۔ حالیہ اصلاحات پیکیج پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو ڈی ملٹرائز کرنے کی بجائے اس پیکیج میں اسے مزید ملٹرائز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سالہ ترقیاتی پیکیج کی مالیت 800ارب روپے ہے اور اس خطیر رقم کو صرف سول اور ملٹری بیوروکریسی کے ہاتھوں میں نہ چھوڑ دیا جائے بلکہ قبائلی علاقوں کے منتخب نمائندوں کو بھی اس ترقی کے عمل میں شامل کیا جائے تاکہ احتساب شفافیت اور

نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سول ملٹری بیوروکریسی کو یہ خطیر رقم اپنے طور پر خرچ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رواج ایکٹ کے ذریعے صوبے میں تین قوانین نافذ ہو جائیں گے۔ اضلاع کے لئے، صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقوں کے لئے اور دیگر قبائلی علاقوں کے لئے الگ الگ قوانین ہوں گے۔ اس طرح صوبے میں ان قوانین سے مشکلات پیدا ہوں گی۔ انہوں نے رواج ایکٹ پارلیمانی سکروٹنی کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تجویز دی کہ قبائلی علاقوں میں لیویز کی فورس بنائی جائے جو کہ پولیس کے برابر اختیارات رکھتی ہو اور اس کی سربراہی پولیس افسر کریں نہ کہ پولیٹیکل ایجنٹ اور فوجی کمانڈر اس کی سربراہی کریں جیسا کہ ابھی ہو رہا ہے۔ اصلاحی پیکیج کے متعلق لیویز کی تعداد 12000 سے بڑھ کر تقریباً 33000 ہو جائے گی جو کہ خیبرپختونخواہ کی پولیس کی تعداد کی نصف ہوگی۔ اگر قبائلی علاقوں کو پانچ سالوں کے اندر خیبرپختونخواہ صوبے میں ضم کیا جاتا ہے تو یہ ضروری ہو جائے گاکہ لیویز کو ان پانچ سالوں میں پولیس میں ضم کر دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…