اسلام آباد (آئی این پی ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ‘ نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے حکومت اور فوج کے درمیان مشاورت کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچ گیا ہے‘ مناسب وقت پر اعلان کردیا جائیگا‘ پانامہ لیکس کے معاملہ پر شور مچانے کی بجائے عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے خیبر پختونخواہ حکومت دو این جی اوز چلا رہی ہیں‘ پارٹی ارکان کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی‘ تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز رو رو کر ہمارے پاس فریاد لیکر آرہے ہیں‘
دوسروں کو کہتے ہیں استعفے دو اور خود ورلڈ بنک سے قرضے لے رہے ہیں ‘ پی ٹی آئی کی طرف سے اسمبلیوں سے استعفے دے کر واپس لینا تھوکے کو چاٹنے کے مترادف ہے ‘ ترک صدر کے دروہ لاہور پر اعترا ضات بلاجواز ہے‘ بدقسمتی سے ہماری سیاست کی نانی کا گھر لندن میں ہے‘2018میں خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ ن اور ہماری حکومت ہوگی ۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو کوئی خطرہ نہیں پیپلزپارٹی کے سندھ کے حوالے چند مطالبات جائز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے ،تاہم ہنگامہ آرائی کی سیاست سے ملک کو نقصان ہوگا پیپلزپارٹی میں اس وقت ایسی کیفیت نہیں دیکھ رہا جس سے کوئی بڑی تبدیلی آسکتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدانوں نے احتیاط نہ برتی اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ نہ کیا تو آنیوالی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق حکومت اور فوج کے درمیان مشاورت کا عمل مکمل ہوچکا ہے جلد اس کا اعلان کردیا جائے گا۔ اداروں کو مظبوط بنانا ہوگا میڈیا محتاط رویہ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دینا چاہیے عدالت سے باہر شور مچانے کی بجائے عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے استعفے دے کر واپس لئے جو تھوک کر چاٹنے کے مترادف ہے۔ پی ٹی آئی والے دوسروں کو کہتے ہیں استعفے دو۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار خیبر پختونخوا کی حکومت ورلڈ بنک سے قرضہ لے رہی ہے اور یہ حکومت دو این جی اوز چلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز رو رو کر ہمارے پاس فریاد لیکر آرہے ہیں پارٹی میں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید کے دورہ لندن کا علم نہیں بدقسمتی سے ہماری سیاست کی نانی کا گھر لندن میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر کے دروہ لاہور پر اعتراضات بلاجواز ہے تر صدر کو کسی دوسرے صوبے نے دعوت ہی نہیں دی اس لئے وہ پنجاب کے علاوہ کہیں نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا میں لوگ پی ٹی آئی سے متنفر ہوچکے ہیں 2018 میں وہاں مسلم لیگ ن اور ہماری حکومت ہوگی