دوحہ(آئی این پی)نیب کے سابق چیئرمین سیف الرحمان نے کہا ہے کہ میں 39سال سے قطر میں کاروبار کر رہاں ہوں ، محمد بن جاسم قطر میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں ، 1320میگاواٹ کا پاکستان پورٹ قاسم پاور پلانٹ المرکاب کو دیاگیا ہے، جس کی ملکیت محمد بن جاسم الثانی کے پاس ہے، شیخ حامد کے والد نے 1993میں لندن کی جائیداد خریدی تھی ،لندن کے اپارٹمنٹ 2005یا2006میں تصفیے کے تحت شریف خاندان کے پاس آگئے تھے۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی پروگرام کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں 39سال سے قطر میں کاروبار کر رہاں ہوں ، محمد بن جاسم قطر میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں ، 1320میگاواٹ کا پاکستان پورٹ قاسم پاور پلانٹ المرکاب کو دیاگیا ہے،
جس کی ملکیت محمد بن جاسم الثانی کے پاس ہے۔سیف الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف پر پہلے بھی اثاثوں میں آمدن سے زائد ایک ہیلی کاپٹر شامل ہونے کی وجہ سے کیس کیا گیا تھااس میں نوازشریف کو غلط سزا دی گئی تھی ، وہ ہیلی کاپٹر قطر کے شہزادے نے یوکرائن سے خرید کر روس کے راستے پاکستان بھیجا تھا ،وہ ہیلی کاپٹر میاں نوازشریف کے استعمال میں رہا اور بعد میں کریش ہو گیا تھا ، عدالت میں قطر سے خط آیا جس میں بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر شیخ عبدالرحمان کی ملکیت ہے نوازشریف کی ملکیت نہیں ، انہیں غلط سزا دی گئی، پھر وہ کیس ختم کر دیا گیا تھا۔ سابق چیئرمین نیب نے کہا کہ اعتزاز احسن نے قطر سے متعلق جو کہا وہ بالکل غلط ہے ،
جب نوازشریف جیل میں تھے تو شیخ حامد جیل میں آکر ملے ، یہ حقیقت ہے کہ شریف خاندان پاکستان سے پیسہ باہر لیکر نہیں گیا۔سیف الرحمان نے کہا کہ شیخ حامد کے والد نے 1993میں لندن کی جائیداد خریدی تھی ، لندن کے اپارٹمنٹ کا 2005یا2006میں تصفیہ ہوا تھا، شیخ جاسم کے پاس سرمایہ کاری پر تصفیے میں فلیٹ شریف خاندان نے لئے تھے۔ واضح رہے وزیراعظم کے لئے قطر سے خط پہلی بار نہیں آیا، ہیلی کاپٹر کیس میں بھی نوازشریف کی مدد کے لئے قطر سے خط آیا تھا۔ عبدالرحمان الناصر نے خط لکھ کر ہیلی کاپٹر کو اپنا مان لیا تھا۔ ان کے خط کی وجہ سے کیس ختم ہو گیا تھا۔ آمدن سے زائد اثاثوں میں ہیلی کاپٹر شامل تھا جس پر نوازشریف کو سزا ہوئی تھی۔