حضرت حاتِم اَصم رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں،ایک مرتبہ میری ایک راہب سے مُلاقات ہوئی۔میں نے اس سے کہا:” تجھے اس ذات کی قسم جس کی تُو عِبادت کرتا ہے۔اپنے معبود سے سوال کرو کہ وہ ہمیں کوئی عجیب و غریب نِشانی دِکھائے۔ ”میری یہ بات سُن کر راہب نے کہا:” تم کیا نِشانی دیکھنا چاہتے ہو؟ ”میں نے کہا:” تم جس کی عِبادت کرتے ہو اس سے دُعا کرو کہ وہ سامنے خالی زمین میں تازہ کھجوروں سے لدا ہُوا ایک درخت اُگا دے۔ ”وہ راہب اپنے گرجا میں داخل ہُوا اور کچھ دیر بعد آ کر کہنے لگا:
” وہ دیکھو! تمہارے سامنے کیا ہے؟ ”جب میں نے سامنے کی طرف دیکھا تو وہاں ایک کھجور کا درخت نظر آیا جس میں تازہ کھجوریں لگی ہوئی تھیں۔ ”پِھر اس راہب نے مجھ سے کہا: ” اے دینِ محمدی ( ﷺ ) کو ماننے والے! اب تُو اپنے معبود سے دُعا کرو کہ وہ ہمارے لیے اب کوئی عجیب و غریب نِشانی ظاہر کرے۔ ”میں نے کہا:” اے راہب! بتا تُو کس طرح کی نِشانی دیکھنا چاہتا ہے؟ ”اس نے کہا:” تم اپنے معبود سے دُعا کرو کہ وہ اس کھجور کے گِرد سبزہ اُگا دے اورہریالی ہی ہریالی کر دے۔ ”راہب کی یہ بات سُن کر میں ایک طرف گیا اور اپنے مالکِ حقیقی عزوَجل کی بارگاہ میں سربسجود ہو کر اس سے اِس طرح دُعا کی: ” اے میرے رحیم و کریم پروردِگار! تُو خوب جانتا ہے کہ میں تجھ سے جو دُعا مانگ رہا ہوں تیرے دین کی سربُلندی کے لیے مانگ رہا ہوں،اے میرے مولیٰ میری دُعا قبول فرما۔ ” جب میں نے سجدے سے سر اُٹھایا تو دیکھا کہ:” وہ زمین جو ابھی کچھ دیر پہلے ویران تھی اور اس پر سبزہ نام کو نہ تھا،الحمدللّہ! اب وہ سرسبز و شاداب ہو چُکی تھی،ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی اور کھجور کے چاروں طرف بہترین قِسم کے پودے اُگے ہوئے تھے۔ ” پِھر میں نے اس راہب سے پوچھا:” اے راہب! تجھے تیرے معبود کی قَسم! سچ سچ بتا تُو نے کِن الفاظ کے ذریعے دُعا کی اور کس سے دُعا کی؟ ”اس راہب نے جواب دیا:
” تمہارے یہاں آنے سے پہلے ہی اِسلام کی محبّت میرے دِل میں پیدا ہو گئی تھی۔پِھر جب تم نے نِشانی دِکھانے کے لیے کہا تو میں گرجا میں گیا اور تمہارے قِبلہ ( یعنی خانہ کعبہ ) کی طرف سجدہ کِیا پِھر اِس طرح دُعا کی،اے میرے پروردِگار! جس دِینِ محمدی ( ﷺ ) کی محبّت تُو نے میرے دِل میں ڈالی ہے اگر وہ تیرے نزدیک حق و سچ اور مقبول ہے تو مجھے یہ نِشانی دِکھا دے کہ تازہ پھلوں سے لدا ہُوا کھجور کا درخت اُگ آئے۔میں نے ان ہی الفاظ کے ساتھ دُعا مانگی تھی۔ ”حضرت حاتِم اَصم رحمتہ اللّہ علیہ نے اس راہب سے کہا:” ہمیں یہ دونوں نِشانیاں ایک ہی ذات نے دِکھائی ہیں جو واقعی معبودِ مقبول ہے۔ ”آپ رحمتہ اللّہ علیہ کی یہ باتیں سُن کر اس راہب نے کہا:” حضور! میں نصرانیت سے توبہ کرتا ہوں اور سچّے دِل سے مُسلمان ہوتا ہوں۔ ”پِھر اس نے کلمہ پڑھا