ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کی سیاست کا سورج تحریک انصاف چھوڑ دینے سے غروب ہوچکا ہے۔وہ ذہنی و سیاسی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے ایوان اقتدار میں مقیم افراد کہنے پر تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف بیان بازی ترک نہ کی تو پی ٹی آئی کا ہر کارکن ہر جگہ پر امن طور پر ان کا محاسبہ و گھیراؤ کرے گا ۔ سینئیر سیاستدان جاوید ہاشمی کو تحریک انصاف چھوڑے دو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا اور پارٹی چھوڑے جانے کے فوری بعد سے لیکر تاحال ان کی ہر گفتگو عمران خان ( چئیرمین PTI) کے خلاف ہوتی ہے ۔ بطور سیاسی کارکن ہم نے جاوید ہاشمی کی باتوں کا کبھی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا لیکن اب بات برداشت سے باہر ہوچکی ہے اسی لئے لازم ہوچکا ہے
کہ نام نہاد جمہوری رہنما کو اس کا اصل چہرہ دکھایا جائے ۔ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف ملتان کے رہنماؤں جواد امین قریشی،یوسف ڈمرا ،عمران سیال،مسز ذہین کنول ،بابر کھوکھر،یاسر بلوچ ،ڈاکٹر جام ذوالفقار اورعارف لودھی نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے جب پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تو نہ صرف پارٹی کے ہر کارکن نے انہیں عزت و توقیر دی بلکہ عمران خان کے لئے بھی یہ بات کسی اعزاز سے کم نہ تھی لیکن جاوید ہاشمی کو یہ عزت راس نہیں آئی اور انہوں نے اس وقت تحریک کی پیٹھ میں چھرا گھونپا جب پوری قوم دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر تھی اور اسلام آباد میں تاریخ ساز دھرنا جاری تھا ۔ ضمنی انتخاب میں این اے 149ملتان کے غیور عوام نے عام سے سیاسی کارکن کے مقابلے میں اس نام نہاد ’’ محافظ جمہوریت ‘‘ کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا تب سے جاوید ہاشمی اپنا ذہنی و سیاسی توازن کھو بیٹھے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس وقت سے لیکر تاحال ایسی گفتگو کرتے ہیں جن پر ماسوائے ہنسی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج دو سال گذر جانے کے باوجود حکمران سیاسی جماعت سمیت کوئی اور
سیاسی جماعت انہیں اپنی صفوں میں قبول نہیں کررہی ۔ ن لیگ کی ساتھ ان کی وابستگی ڈھکی چھپی بات نہیں لیکن ن لیگ والے بھی اس نام نہاد ’’جمہوری رہنما ‘‘ اپنا پیچھا چھڑاتے نظر آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی سیاست کا سورج تحریک انصاف چھوڑ دینے سے غروب ہوچکا ہے ۔ عوام نے انہیں ضمنی انتخاب میں مسترد کیا اور اب حال ہی میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں جاوید ہاشمی کو زاہد بہار ہاشمی کی صورت میں اپنی یونین کونسل میں شکست فاش دیکھنانصیب ہوئی ۔ خطے عوام نام نہاد بابائے جمہوریت کا اصلی روپ پہچان چکی ہے ۔ وقت ثابت کرچکا ہے کہ تحریک انصاف کی پشت پر کسی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے نہ کسی اور اقتدار ساز ادارہ کی حمایت عمران خان کو میسر ہے ۔ 2014ء کا تاریخ ساز دھرنا کسی سازش کے بغیر اختتام پذیر ہوا اور اب پانامہ لیکس کے حوالے سے بھی تحریک انصاف کی جدوجہد خالصتاً عوامی جدوجہد ثابت ہوئی ۔ جبکہ اس حوالے سے متعدد بار جاوید ہاشمی نے لغو بیان بازی کی اور عوام سے جھوٹ بولا
تاکہ ارباب اختیار کی خوشنودی حاصل کی جا سکے ۔ ہمارا سوال ہے کہ جاوید ہاشمی کس سیاسی جماعت کی نمائندگی کرتے ہیں ؟ عیاں ہوچکا ہے کہ وہ حکومتی پارٹی کے نمائندہ کے طور پر اپنی گفتگو کرتے ہیں اور اسمیں عمران خان کی مخالفت کر کے بادشاہ سلامت کو اپنی وفاداری کا عملی یقین دلاتے ہیں ۔اگر جاوید ہاشمی کسی سیاسی جماعت سے تعلق وابستہ کر کے تحریک انصاف اور اسکی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنائیں تو یہ انکا جمہوری و سیاسی حق ہے لیکن اب جاوید ہاشمی ، جنہیں عوام مسترد کرچکی ہے ، کس حیثیت سے عوام کی ایسی جماعت کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ میں مصروف رہتے ہیں ، جو پاکستان کی واحد نمائندہ سیاسی قوت بن کر سامنے آئی ہے اور عمران خان کروڑوں لوگوں کے رہنما ہیں ۔ جاوید ہاشمی کس جمہوریت اور کس پارلیمان کی بات کرتے ہیں؟ وہ جمہوریت جس نے قوم کو اربوں ڈالر کا مقروض کردیا ؟ وہ جمہوریت جس میں عوام آج بھی تنگدستی ، بیروزگاری ، لاقانونیت اور کرپشن کا شکار ہیں ۔ وہ جمہوریت جس میں قانون کی پاسداری ہے نہ عدلیہ کی ۔ وہ جمہوریت جس میں امیر غریب کے لئے الگ الگ قوانین ہیں۔ وہ جمہوریت جس میں عوام کے ووٹوں سے منتخب نمائندہ عوام کے ہی سرمایہ پر لوٹ مار کرتا ہے ۔ اگر جاوید ہاشمی نے ایوان اقتدار میں مقیم افراد کہنے پر تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف بیان بازی ترک نہ کی تو پی ٹی آئی کا ہر کارکن ہر جگہ پر امن طور پر ان کا محاسبہ و گھیراؤ کرے گا ۔