دبئی(آن لائن)سیاست اور حکومت کے میدان میں صنف نازک کو ہمیشہ نظر کیا جاتا رہا ہے۔ سیاسی میدان میں مردوں کی عموما بالادستی قائم رہی ہے۔ البتہ دنیا میں بعض خواتین ایسی بھی گذری ہیں جنہوں نے اپنے زور بازو سے اقتدار کرسی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔العربیہ ٹی وی نے ایک رپورٹ میں ان 17 خواتین کا حوالہ دیا ہے جو مردوں کے مقابلے میں اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوئیں۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں نشر کی گئی ہے جب امریکا میں صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔اب تک سترہ خواتین دنیا کے مختلف ملکوں میں حکمرانی کررہی ہیں۔ اگر ہیلری صدارتی انتخابات جیت جاتی ہیں تو خواتین حکمرانوں کی تعداد 18 ہوجائے گی۔ جرمن میں انجیلا میرکل گذشتہ گیار سال سے ملک کی حکمران ہیں اور جرمن چانسلر کے عہدے پر متمکن ہیں۔ چند ماہ قبل یورپی یونین سیعلیحدگی کے فیصلے کے بعد برطانیہ میں اقتدار کا تاج خاتون رہ نما تھریسا مے کے سر پر سجایا گیا۔اس کے علاوہ یورپی ملک اسکاٹ لینڈ کی وزیراعظم نیکولا سیٹرگن، کریسٹی کالگولائیڈ، استونیا کی صدر،کولیندا کیٹا و فیٹچ کروشیا کی صدر، ڈالیا گریپاؤ سکایٹی لیتوانیا کی صدر اور ایرنا سولبرگ ناروے کی وزیراعظم ہیں۔ مالٹا کی وزیراعظم لویز کویروبریکا اور پولینڈ کی وزیراعظم لیاٹا سیڈلو بھی اپنے ملکوں کی صنف نازک وزیراعظم ہیں۔براعظم ایشیا میں بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد، نیپال کی صدر بیدیا بھانداری، جنوبی کوریا کی صدر پارک گوین ھیہ اور تائیوان کی زائی انگ وین فرسٹ بہ طور صدر مملکت اس فہرست میں شامل ہیں۔افریقا کی تاریخ میں پہلی بار لائبیریا میں الین جونسن سیرلیف پہلی خاتون صدر منتخب ہوئی ہیں۔ اسی طرح مارشیس کی امینہ غریب بھی صدر کے عہدے تک پہنچنے میں کامیاب رہیں۔ جزیرہ مارشل میں ھیلڈا ھائین پہلی صدر منتخب ہوئیں اور چلی میں سنہ 2014ء4 میں میشل باشلی کو صدر منتخب کیا گیا۔#/s#