اسلام آباد (آن لائن) تحریک انصاف نے 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی دھرنا دینے کیلئے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکن عوام الناس کو متاثر کرنے والے کسی بھی راستے کو بند نہیں کریں گے۔ جس چوک میں بھی کارکن دھرنا دیں گے وہاں پر فلاحی اداروںکی گاڑیاں اور ایمبولینسز کیلئے راستہ کھلا رکھا جائے گا۔ تمام کارکن کسی بھی حکومتی جبر کی صورت میں مرکزی قیادت کا حکم ملنے تک پر امن رہیں گے۔ اگر حکومت نے کریک ڈائون کیا یا جبر کا راستہ اختیار کیا تو احتجاج پورے ملک میں پھیل جائے گا۔ تحریک انصاف صرف ان راستوں کوبلاک کرے گی جس سے حکومت کیلئے مسائل پیدا ہوں گے۔ تحریک انصاف کی قیادت نے حکومتی رابطوں کی بھی تردید کردی۔ حکومت نے احتجاجی دھرنے سے نمٹنے کیلئے سپورٹس کمپلیکس میں 15 ہزار پولیس اہلکاروں کیلئے رہائش کا بندوبست کرلیا ہے۔ صرف وفاقی پولیس کے اہلکاروں پر پچاس کروڑ روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ۔ ہفتہ کے روز ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو اور میڈیا سے گفتگو کے دوران نعیم الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے 2 نومبر کے احتجاجی دھرنے کو حتمی شکل دے دی ہے اور ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ حکومتی سطح پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے مذاکرات جاری ہیں۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء نعیم الحق نے گزشتہ روز آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت حکومت احتجاجی دھرنے سے بوکھلا کر ایسی خبریں پھیلا رہی ہے۔ وزیر داخلہ یا کسی اور حکومتی شخصیت نے نہ ہی ہم سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ہم نے رابطہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ مین پانامہ کیس کی سماعت ایک روز پہلے ہو جانا خوش آئند ہے کیونکہ پہلے یہ کیس 2 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر کیا جانا تھا لیکن فاضل عدالت نے حکومت اور ہمارے لئے سہولت پیدا کردی ہے۔ تاکہ ہم یکم نومبر کو عدالت میںپیش ہوں۔ عدالت نے دھرنے سے متعلق کوئی احکامات نہیں دیئے ہمارا دھرنا کرپشن کے خلاف ہے اور یہ پر امن احتجاج ہوگا۔ مگر ہم اس وقت تک پر امن رہیں گے جب تک حکومت پر امن رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن کسی ایسے راستے کو بند نہیں کریں گے جس سے عام آدمی متاثر ہو ہم صرف ان راستوں کو بند کریں گے جن سے حکومت کا سانس بند ہوگا۔ ہمارے کارکن فلاحی اداروں کی گاڑیوں‘ ایمبولینسز اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کا راستہ دیں گے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے احتجاجی دھرنے کے خلاف پنجاب اور کشمیر سے 15 ہزار پولیس اہلکار بلا لئے ہیں جو یکم نومبر کو سپورٹس کمپلیکس میںآکر ڈیرے ڈال لیں گے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر سپورٹس کمپلیکس انتظامیہ کو خط تحریر کردیا گیا۔ قبل ازیں عمران خان کے 126 دن کے دھرنے میں بھی پنجاب اور آزاد کشمیر سے بلائے گئے اہلکاروں کو یہیں پر ہی ٹھہرایا گیا تھا۔ اسی طرح اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کیلئے دھرنے سے نمٹنے کیلئے 50 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیاہے اور وزارت داخلہ کو اس مسئلے پر سمری بھی ارسال کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو نومبر سے احتجاج ختم ہونے تک اسلام آباد کے تمام سکولوںکو بند کرنا چاہیے۔ تعلیمی اداروں کو کھلا رکھنا مناسب نہیں ہوگا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں