اسلام آباد (ایکسکلوژو رپورٹ)خاتون صحافی صائمہ کنول کی جانب سے ایف سی اہلکار کو تھپڑ مارنے کا معاملہ کافی شدت اختیار کر گیا ہے ۔ا س حوالے سے مختلف لوگوں کا ملا جلا رد عمل سامنے آرہا ہے ۔ اب ایک نجی ٹی وی چینل پر میجرجنرل (ر)اعجاز اعوان نے تبصرہ کرتے ہو ئے کہا ہے کہ معاشرتی اور اخلاقی لحاظ سے دیکھا جائے تو ایف سی اہلکار کی حرکت قابل قبول نہیں تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک صحافی ہوتے ہوئے صائمہ کنول کا ایک سیکیورٹی اہلکار سے بدتمیزی کرنا قابل قبول نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ صائمہ کی طرف سے دعویٰ کیا گیاکہ وہ اہلکا ر وہاں موجود خواتین سے بدتمیزی کر رہا تھا تاہم فوٹیج میں ایسا کچھ بھی نہیں دیکھا جا سکا۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو صائمہ کا اہلکار کو مشتعل کرنا ٹھیک نہیں تھا ۔ اگر سزاکی بات ہوئی تو صائمہ کو بھی اس کا حصہ بننا ہو گا کیونکہ فوٹیج میں ایف سی اہلکار صائمہ کے رویے کو کافی درگزر کرنے کی کوشش کرتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ صائمہ نے اس کا یونیفارم پکڑ کیر کھینچا ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک عورت گھر سے نکلتی ہے اور کوئی پروفیشن جوائن کرتی ہے تو وہ پھر مرد اور عورت کا امتیاز ختم ہو جا تا ہے ۔ اب اگر بات کی جائے گی تو ایک میڈیا پرسن اور ایف سی اہلکار کی بات کی جائے گی
کسی مرد اور عورت کی نہیں ۔
واضح رہے کہ کراچی نادرا آفس میں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دینے والے ایف سی اہلکار کے خاتون اینکر کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر وزیر داخلہ نے نوٹس لیکر انکوائری کا حکم دیدیا جبکہ خاتون رپورٹر اورایف سی اہلکار نے ایک دوسرے کے خلاف ایف آئی آرزدرج کرادیں ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق کراچی لیاقت آباد کے نادرا آفس میں مسائل کی نشاندہی کرتی خاتون اینکر کی فرنٹیئر کانسٹیبلری اہلکار سے تکرار ہو گئی۔ اہلکار کی بدتمیزی پر احتجاج کیا تو جواب میں خاتون کو تھپڑ دے مارا۔ خاتون اینکر نے اہلکار کے خلاف تھانہ گلبہار میں رپٹ درج کرائی تو اہلکار نے بھی جوابی کار سرکار میں مداخلت، اسلحہ چھیننے اور یونیفارم پر ہاتھ ڈالنے کے الزامات میں مقدمہ درج کرا دیا۔ادھرصحافی تنظیموں نے ایف سی اہلکارکی طرف سے مقدمہ درج کرنے کی سخت مذمت کی ہے اورحکومت سے شفاف تحقیقات کامطالبہ کیاہے ۔
Major General Aijaz Aiwan Response On Saima… by mubashirnadeem1979