پیرس(این این آئی)فرانس میں حکام کے شدید دباؤ کے باوجود الجزائری سیاسی کارکن اور تاجر رشید نکاز کی جانب سے ملک میں نقاب پہننے والی خواتین پر عائد جرمانوں کی ادائیگی کا سلسلہ جاری ہے۔جرمانوں کی ادائیگی کرنے والے رشید نکازنے کہاہے کہ وہ پیر کو فرانس کے مشرق میں واقع علاقے ووباش کا رخ کریں گے تاکہ نقاب پہننے والی خواتین کی طرف سے مجموعی طور پر 1174 واں چالان ادا کریں۔واضح رہے کہ رشید نکاز 2013 میں فرانسیسی شہریت سے دست بردار ہو گئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق رشید نکاز چند روز قبل ملک کے شمال میں فرانسیسی وزیر داخلہ برنر کیزنوو کے انتخابی حلقے میں گئے تھے جہاں انہوں نے نقاب پہننے والی ایک خاتون کی طرف سے جرمانے کی ادائیگی کی۔ اس موقع پر فرانسیسی میڈیا بھی ان کے ساتھ تھا تاکہ رشید نکاز کی طرف سے وزیر داخلہ کو چیلنج کیے جانے کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا جاسکے۔رشید نکاز گزشتہ اتوار کے روز تک مجموعی طور پر 1173 جرمانوں کے چالان بھر چکے ہیں جن میں ہر چالان کی مالیت 200 یورو ہے۔ اس طرح وہ اب تک نقاب پہننے والی خواتین کی طرف سے جرمانے کی مد میں 234600 یورو ادا کر چکے ہیں.. ان میں اکثریت یورپی ناموں کی حامل فرانسیسی شہریت رکھنے والی خواتین کی ہے۔رشید نکاز نے بیان میں بتایا کہ وزیر داخلہ مجھے ذاتی طور پر نشانہ بنانے کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ قانون میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ میں 6 ماہ کے لیے جیل چلا جاؤں اور اس کے علاوہ مجھ پر 45 ہزار یورو جرمانہ عائد کر دیا جائے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نقاب لگانے والی ان خواتین کی طرف سے جرمانوں کی ادائیگی کرتا ہوں جو اس نوعیت کا لباس پوری آزادی سے پہنتی ہیں۔ اگرچہ میں ذاتی طور پر نقاب پہننے کے عمل کو مسترد کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں انسانی حقوق کے لیے دنیا بھر میں مہم چلانے والوں میں سے ہوں اور میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ میں اسے (نقاب پہننے پر پابندی) کو قبول کر لوں.. اور نہ میں یہ قبول کر سکتا ہوں کہ حکومت اسلاموفوبیا کو شہریوں کے ایک مخصوص طبقے پر روک لگانے کے لیے استعمال کرے”۔ رشید نکاز کے مطابق انہوں نے جرمانے کی ادائیگی کے لیے وزیر داخلہ کے شہر کا رخ کیا تو 11 پولیس اہل کاروں نے انہیں ٹرین میں سوار ہونے سے روک دیا۔ پولیس نے انہیں 11 گھنٹوں تک روکے رکھا اور اس کے بعد رہا کیا۔