اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) نجی ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں مہر بخاری نے ایف سی اہلکار سے تھپڑ کھانے والی خاتون صحافی صائمہ کنول کو اپنی تنقید کا کرارا تھپڑ دے مارا۔ایک سوال کے جواب میں مہر بخاری کا کہنا تھا کہ صحافت ہر وقت ہر جگہ تھنڈا دماغ مانگتی ہےجبکہ صائمہ کی جانب سے غصے میں آتے ہوئے ایف سی اہلکار سے بدتمیزی سے بات کرنا اور ان کا کالر پکڑ کر اپنی طرف کھینچنا ایک ناقابل قبول عمل تھا جس کانتیجہ انہیں بھگتنا پڑ ا۔مہر بخاری نے کہا کہ ہمیں کسی اور پر کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے ۔
واضح رہے کہ ایک اور نجی ٹی وی چینل پر سینئر صحافی کامران خان نے متاثرہ خاتون سے سوال کیا کہ کیا آپ نہیں جانتی تھیں کہ اس قدر کشیدہ ماحول میں اسلحہ بردار کسی سیکیورٹی اہلکار کا پیچھے سے یونیفارم پکڑ کر کھینچنا ایک غیر سنجیدہ حرکت تھی، اس کے ہاتھ میں موجود اسلحہ اچانک چل کر وہاں موجود لوگوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا تھا ۔ جس پر خاتون صحافی نے جواباً کہا کہ میں بس یہ دیکھ رہی تھی کہ یہ شخص عام گارڈ ہے یا سیکیورٹی اہلکار جس پر کامران خان نے انہیں آڑے ہاتھ لیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بھی بنایا ۔
یاد رہے کہ کراچی نادرا آفس میں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دینے والے ایف سی اہلکار کے خاتون اینکر کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر وزیر داخلہ نے نوٹس لیکر انکوائری کا حکم دیدیا جبکہ خاتون رپورٹر اورایف سی اہلکار نے ایک دوسرے کے خلاف ایف آئی آرزدرج کرادیں ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق کراچی لیاقت آباد کے نادرا آفس میں مسائل کی نشاندہی کرتی خاتون اینکر کی فرنٹیئر کانسٹیبلری اہلکار سے تکرار ہو گئی۔ اہلکار کی بدتمیزی پر احتجاج کیا تو جواب میں خاتون کو تھپڑ دے مارا۔ خاتون اینکر نے اہلکار کے خلاف تھانہ گلبہار میں رپٹ درج کرائی تو اہلکار نے بھی جوابی کار سرکار میں مداخلت، اسلحہ چھیننے اور یونیفارم پر ہاتھ ڈالنے کے الزامات میں مقدمہ درج کرا دیا۔ادھرصحافی تنظیموں نے ایف سی اہلکارکی طرف سے مقدمہ درج کرنے کی سخت مذمت کی ہے اورحکومت سے شفاف تحقیقات کامطالبہ کیاہے ۔
ایف سی اہلکار سے تھپڑ کھانے کے بعد صائمہ کنول کو ایک اور تھپڑ پڑ گیا ۔۔۔۔مگر کس سے اور کیوں ؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں