اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

بھارتی شہر ی پاکستان کی اہم ترین چیز استعمال کرنے پر مجبور !جانتے ہیں وہ چیز کیا ہے ؟

datetime 18  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دلی( آن لائن ) اپنے جنگی جنون اور نفرت کی آگ میں جلنے والی بھارتی حکومت کو پاکستان کی مخالفت میں کچھ سجھائی نہیں دے رہا ، وہ ہر اس چیز کو اپنے ملک سے نکال رہا ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہو چاہے اس کا تعلق فنون لطیفہ سے ہو یا کھیل سے، لیکن چند ایسی چیزیں بھی ہیں جس کے سحر میں عام بھارتی اتنے مبتلا ہیں جسے وہ چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے اور یہی چیزیں مودی سرکار کی چھاتی میں مونگ دلنے کے لیے کافی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کون سی چیزیں ہیں جو بھارت کی راج دھانی پر بڑے دھڑلے سے اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے سامنے مودی سرکار کا منہ چڑا رہی ہیں۔سجنا سنورنا ہرعورت کا خواب ہوتا ہے اوربھارتی ناری بھی اس سے مستثنیٰ نہیں، برصغیرمیں خواتین کے بناؤ سنگھار کی سب سے لازمی چیزمہندی ہے اور پاکستان کی مہندی اور اس کے ڈیزائن کی پوری دنیا دیوانی ہے، اس لئے مودی سرکارجتنی بھی کوشش کرلے بھارتی خواتین سے پاکستانی مہندی نہیں چھڑا سکتی ، یہی وجہ ہے کہ نئی دلی سمیت ہر چھوٹے بڑے شہروں میں یہ بڑی شان سے دستیاب ہے۔بھارت میں ایسی خواتین کی کوئی کمی نہیں جن کے خوابوں میں پاکستانی مرد بستے ہیں لیکن ایک اور پاکستانی چیز ایسی ہے جسے بھارتی نازنینیں بڑے چاؤ سے اپنی آنکھوں میں بساتی ہیں اور وہ ہے سرمہ، سرمہ آنکھوں کو دلکش اور نمایاں بناتا ہے اور اگر یہ سرمہ کراچی کا ہو تو پھر کہنے کی کوئی گنجائش باقی ہی نہیں بچتی، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سرمہ بھارتی خواتین کی پہلی پسند ہے اوربڑے دھڑلے سے دکانوں کی زینت بنی ہوئی ہے۔بھارت کی فیشن انڈسٹری کو دیکھا جائے تو ہمیں اس کی چھاپ ہرجگہ نظرآتی ہے خاص طور پرپاکستانی خواتین اس کے سحرمیں مبتلا نظر آتی ہیں لیکن حقیقت اس کے بالکل مختلف ہے اورحقیقت یہ ہے کہ پاکستانی کپڑا اپنے معیار کی بدولت دنیا میں بے نظیرہے خاص طورپرکاٹن لان کے ملبوسات میں اس کا کوئی ثانی نہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ملبوسات کا استعمال بھارت میں اسٹیٹس سمبل ہے، بالی ووڈ کی اداکارائیں ہوں یا ارب پتی سرمایہ دار کے گھر کی چشم و چراغ، کھاتے پیتے گھرانے کی گھریلو خواتین ہوں یا متوسط طبقے کی ملازمت پیشہ خاتون، جس کے پاس پیسے ہوں اس کی پہلی پسند پاکستانی سوتی ملبوسات اور فیشن کو اپنانا ہوتا ہے اورمودی جی چاہے جو کرلیں آخر ہمارے وزیر اعظم نے بھی تو ان کی والدہ کو ساڑھی ہی تحفے میں دی تھی ناں۔بھارت کو دنیا بھر میں مصالحوں کی پیداوار میں بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسے اپنی ہزاروں برس پرانی تہزیب پر بھی بڑا ناز ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ بھارتی اپنے کھانوں کی شان کو بڑھانے کے لئے پاکستانی مصالحہ جات کے محتاج ہیں۔ بھارت میں تہواروں یا تقریبات پر بنائے جانے والے کھانے پاکستانی مصالحوں ہی کی مرہون منت ہوتے ہیں۔آم کو پھلوں کا سردار کہا جاتا ہے اور جب بات ہو پاکستان کے آموں کی تو پھر منہ میں پانی آنا تو لازمی بات ہے۔ ویسے تو بھارت دنیا میں آم کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے لیکن اس کے آم کا پاکستانی آنموں سے کوئی مقابلہ نہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارتی بازاروں میں بھی پاکستان کے سندھڑی، چونسہ اور انور راٹھول کی ہی بادشاہت ہے۔بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیموں کو پاکستانی فنکاروں کے بالی ووڈ میں کام کرنے پر تو بڑی سیخ پا ہوتی ہیں اور کشمیر سے اٹھنے والی تحریک آزادی کی حالیہ لہر نے تو اس عداوت میں فلمسازوں، سینما مالکان اور ٹی وی چینلز کو بھی شامل کرلیا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان کے ڈرامے اپنے معیار اور جاندار اداکاری کے باعث اب بھی روز اول ہی کی طرح مقبول ہیں۔ بھارت کے ہر شہر میں پاکستان کے اسٹیج اور ٹی وی ڈراموں کے کیسٹس، ریکارڈز اور ڈی وی ڈیز بکثرت دستیاب ہیں اور بڑے دھڑلے سے اپنی بالادستی ثابت کررہے ہیں۔۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…