اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )عراقی دارالحکومت بغداد میں شیعہ مسلمانوں کے ایک اجتماع میں خودکش دھماکے میں31افراد ہلاک اور65 زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقی حکام کا کہنا ہے کہ بغداد میں محرم کے حوالے سے ایک تقریب میں شیعہ مسلمان شریک تھے جب ایک خودکش بمبار نے اس اجتماع میں دھماکا کیا۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 31افراد ہلاک اور65سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بعض افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔فوری طور پر کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس سے قبل محرم کے دوران ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری داعش قبول کرچکی ہے ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عراق کے دارالحکومت بغداد کے مصروف تجارتی مراکز میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں 79 افراد ہلاک اور131 سے زائد زخمی ہوا تھا ۔
پہلا دھماکا کار میں نصب بارودی مواد پھٹنے سے ہوا تھا، یہ واقعہ وسطی بغداد کے کارادا ضلع میں پیش آیا جس میں70 افراد ہلاک اور100 زخمی ہوئے،دوسرا دھماکہ کچھ دیر بعد دارالحکومت کے شمال میں واقع شیعہ اکثریتی علاقے میں جس میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔یہ دھماکا مشرقی بغداد میں پیش آیا جہاں ایک دیسی ساختہ بم پھٹنے سے نو افراد ہلاک اور31 زخمی ہوئے۔پولیس کا کہنا تھا کہ پہلادھماکا بغداد کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوا،دھماکے کے بعد مارکیٹ میں واقع کئی دکانوں میں آگ لگ گئی، زخمیوں کو ایمبولنس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا، مرنے والوں میں بہت سے بچے شامل ہیں۔دھماکے کی وجہ سے بازار کی اہم سڑک پر آگ پھیل گئی اور اتوار کی صبح بھی وہاں آگ لگی ہوئی تھی۔ پاس کی کئی عمارتیں بری طرح متاثر ہوئیں۔
وزیر اعظم حیدر العبادی جب صبح کو وہاں پہنچے تو مشتعل ہجوم نے ان کا راستہ روک لیا۔عراقی وزارت داخلہ کے مطابق مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔خیال رہے کہ یہ دھماکے گذشتہ دنوں عراقی افواج کی جانب سے فلوجہ شہر کو دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں سے چھڑوانے کے بعد ہوئے ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ فلوجہ کو بغداد پر حملوں کے لیے ’لانچنگ پیڈ‘ کے طور پر استعمال کرتی تھی۔دولت اسلامیہ نے عراق کے شمال اور مغربی حصوں اور دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر رکھا ہے۔تاہم اس گروہ کو عراق اور ہمسایہ ملک شام میں سخت دباؤ کا سامنا ہے جہاں حکومتی فوجوں اور امریکہ کے حمایت یافتہ باغی انھیں نشانہ بنا رہے ہیں۔واضح رہے کہ عید قریب ہونے کی وجہ سے عراق کی مارکیٹوں میں بھی خریداروں کا بے پناہ رش ہے، شدت پسند تنظیم داعش عراق کے مختلف علاقوں پر قابض ہے تاہم حالیہ دنوں میں عراقی سیکیورٹی فورسز نے کئی علاقے داعش سے واپس لینے کا دعویٰ کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال نو جون کو بغداد میں دو خودکش دھماکوں میں کم از کم 30 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔17 مئی بغداد میں چار کم دھماکوں میں کم از کم 69 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے تین نم دھماکوں میں شیعہ اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔11 مئی کو بغداد میں کار بم دھماکوں میں کم از کم 93 افراد ہلاک ہوئے جن میں 64 کے ہلاکت شیعہ اکثریتی علاقی صدر سٹی میں ہوئی۔یکم مئی کو عراق کے جنوبی شہر سماوا میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔26 مارچ کوعراق کے وسطی شہر اسکندریہ میں فٹبال میچ کے دوران خودکش دھماکے میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے۔6 مارچ کوعراقی شہر ہلہ میں ایک چیک پوسٹ پر فیول ٹینکر کو اڑا دیا گیا جس سے 47 افراد ہلاک ہوگئے۔28 فروری کوبغداد کے علاقے صدر سٹی میں دو خودکش دھماکوں میں 70 افراد ہلاک ہوئے