اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’’یونیسکو‘‘نے قبلہ اول ”مسجد اقصیٰ“ اوردیواربراق جسے یہودی دیوارگریہ کہتے ہیں ان کومقامات کومسلمانوں کوحق دارقراردے دیاہے اوراسرائیلی دعوے کومسترد کردیاہے ۔ اس معاملے پررائے شماری کے دوران قرارداد کے حق میں 24 جبکہ مخالفت میں صرف6 ووٹ آئے۔ 26 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ دو ملک غیرحاضر رہے۔معروف برطانوی اخبارڈیلی میل کے مطابق یونیسکو میں گذشتہ روز منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ ”مسجد اقصیٰ اور دیواربراق پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔ یہ جگہ مسلمانوں کا تاریخی مذہبی مقام ہے۔“ اسرائیل مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور اسلامی حیثیت کو مسخ کرنے کے لیے اپنی مرضی کی من گھڑت اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے یہاں پر یہودیوں کا مذہبی حق جتلانے کی ناکام کوشش کرتا رہا ہے۔ یہودی ریاست مسجد اقصیٰ کو ”جبل ہیکل“ اور دیوار براق کودیوارگریہ کہہ کر اس پر قبضہ جمائے ہوئے ہے۔برطانوی اخبارنے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاہے کہ قرارداد کی منظوری پر اسرائیل نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ”یہ یونیسکو کا بےکار ڈرامہ ہے جو عرصے سے چلا آ رہا ہے۔ آج ایک بار پھر اس تنظیم نے یہ فیصلہ صادر کیا ہے کہ جبل ہیکل اور مغربی دیوارپر اسرائیلی قوم کا کوئی حق نہیں۔ہم اس قرار داد کی مذمت کرتے ہیں۔ یونیسکو کے فیصلے کا جبل ہیکل اور مغربی دیوار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ دیوار چین سے چین کا کوئی تعلق نہیں، یا مصر کا اہرام مصر سے کوئی واسطہ نہیں۔“دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یونیسکو کے فیصلے پرمثبت رد عمل آیا ہے۔ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا ہے کہ ”یونیسکو کی قرارداد اسرائیل کے لیے واضح پیغام ہے۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے بیت المقدس کوآزاد فلسطینی ملک کا دارالحکومت مان لے اور فلسطین میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات پراپنا تسلط ختم کرے۔“یونیسکوکی طرف سے مسلمانوں کے دواہم مقدس مقامات کے حق میں فیصلہ آنے پرفلسطینی مسلمانوں میں خوشی کی لہردوڑگئی ہے ۔