ملتان(آئی این پی) سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں موجود لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔عمران خان خود ہی پارٹی میں دوسرے لیڈروں کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔عمران خان کو نہ کل کچھ ملنا تھا اورنہ آنے والے وقت میں کچھ ملے گا،پی ٹی آئی اندر سے ٹوٹ رہی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میچور نہیں ہے،پی ٹی آئی میں موجود لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف اندر سے ٹوٹتی جا رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی میں توڑپھوڑ عمران خان نے خود شروع کی۔عمران خان کسی لیڈر کو اپنے ساتھ کھڑا نہیں ہونے دیتے جو ساتھ کھڑا ہو اس کیخلاف خود پارٹی میں کمپئین چلاتے ہیں۔قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان اپنے کارکنوں پر اعتماد نہیں کررہے اور طاہر القادری ان کا ساتھ نہیں دے رہے، پی ٹی آئی سربراہ سمجھتے ہیں کہ دوسری قوتیں آگے بڑھ کر نواز شریف کو ہٹادیں گی۔جاوید ہاشمی نے مزیدکہاکہ طاہرالقادری کے نہ ہونے سے عمران خان کو فرق پڑے گا، عمران خان سمیت تحریک انصاف کی لیڈر شپ میچور نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ(ن) میں دوبارہ شمولیت کا عندیہ دے دیا۔سینئرسیاستدان کا کہنا ہے کہ سیاست کروں گا تو صرف ن لیگ کے پلیٹ فام سے ،ورنہ سیاست چھوڑدوں گا۔ملتان میں امن ریلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاویدہاشمی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑا ہوں اور سیاست کروں گا تو مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے ہی کروں گا۔اسمبلیوں کو2018تک اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے۔ طرف باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید ہاشمی کے مسلم لیگ(ن)کی قیادت سے معاملات طے ہوچکے ہیں اور سینئرسیاستدان آئندہ چنددنوں میں مسلم لیگ(ن)میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 18اکتوبر کو مسلم لیگ(ن)کے انٹراپارٹی الیکشن کے موقع پر جاوید ہاشمی مسلم لیگ(ن) میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کرکے لیگی قیادت اور کارکنوں کو بڑا سرپرائز دے سکتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ان کے قریبی حلقوں میں یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کی ملتان آمد اور ملتان میٹروبس پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پرجاویدہاشمی مسلم لیگ (ن)میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے ن لیگ میں شمولیت کے اعلان کے بعد ایک اور دھماکے دار بیان دے دیا
13
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں