بنکاک ( آن لائن )’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ کی عملی تصویر بن جانے والے واقعات یوں تو آئے روز ہمارے سامنے آتے ہیں لیکن تھائی لینڈ میں ایک نومولود کی زندگی کو قدرت نے یوں اپنی حفاظت میں لیا کہ ہر کوئی اس معجزے کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ہے۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سات ماہ قبل تھائی لینڈ کے دارالحکومت کے ایک نواحی علاقے میں کراشیت کرانگیات نامی خاتون اپنے مویشی چرانے کے لئے نکلی تھی کہ ایک درخت کے نیچے تازہ مٹی سے باہر نکلتا ہوا ننھا پاؤں دیکھ کر ٹھٹھک گئی۔ کراشیت کو جلدہی اندازہ ہوگیا کہ مٹی کے اندر کسی ننھے بچے کو دبایا گیا تھا۔ اس کی مامتا نے جوش مارا اور وہ بھاگتی ہوئی آگے بڑھی اور اپنے ہاتھوں سے مٹی کھودنا شروع کردی۔ چند منٹ میں ہی وہ گڑھے میں دبائے گئے ننھے بچے کو باہر نکال چکی تھی جو بری طرح خون میں لت پت تھا۔ اس بچے کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے یہ خوفناک انکشاف کیا کہ اس کے نازک جسم پر چاقو سے 14 وار کئے گئے تھے جس کے بعد اسے مٹی میں دبایا گیا تھا۔ا سے قدرت کا معجزہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ اس قدر ظلم کے باوجود بچے کی سانس ابھی چل رہی تھی۔ڈاکٹروں نے یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کیا کہ بچے کو خنجر مارنے کے بعد جب مٹی میں دبایا گیا تو اس کے ننھے جسم پر پڑنے والے مٹی کے وزن نے ہی اس کی جان بچا لی تھی، کیونکہ اس دباؤ کی وجہ سے اس کے جسم سے خون بہنا بند ہوگیا تھا۔ا گر اس پر مٹی کا بوجھ نہ ہوتا تو خون بہہ جانے سے یقیناًاس کی موت ہوجاتی۔گزشتہ سات ماہ کے دوران اس بچے کا علاج جاری رہا اور اب وہ بالکل صحت مند ہوچکا ہے۔ زندگی بچ جانے اور صحت بحال ہوجانے کے بعد اس ننھے بچے کو ایک اور بہت بڑی خوشخبری مل گئی ہے۔ سویڈن کے ایک جوڑے نے اس کی دردناک کہانی سنی تو اسے گود لینے کا فیصلہ کرلیا، اور اب یہ جوڑا ننھے بچے کو گود لینے کے لئے تھائی لینڈ پہنچ چکا ہے۔بچے کو گڑھے سے نکالنے والی خاتون کراشیت کا کہنا تھا کہ اس کا دل یہ جان کر دکھی ہے کہ ننھے بچے کو بہت دور لیجایا جارہا ہے لیکن اس بات کی بہت خوشی بھی ہے کہ اسے ایک پرآسائش اور خوبصورت مستقبل مل سکے گا۔۔#/s#