اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے گزشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں ایک اہم فیصلہ ہوا۔ جس کے تحت اتھارٹی نے چیئرمین کو اختیارات تفویض کیے کہ خلاف قانون انڈین چینلز اور انڈین مواد دکھائے جانے پر بِنا اظہارِ وجوہ نوٹس جاری کیے اورسماعت/ شنوائی کا موقع فراہم کیے بغیر کمپنی کا لائسنس فوری طور پرمعطل یا منسوخ کر سکتے ہیں۔اتھارٹی نے یہ فیصلہ 15اکتوبر2016 ء کی اعلان شدہ ڈیڈ لائن کے تناظر میں کیاہے جس کے گزرنے کے بعد پیمرا تمام خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بِلا تفریق و امتیاز کاروائی کرسکے گا۔ یاد رہے کہ پیمرا نے 31اگست2016 ء کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان بھر میں غیر قانونی انڈین چینلز اور انڈین موادچلنے پر بابندی ہو گی۔ مزید برآں انڈیا اور پاکستان کے مابین حالیہ کشیدگی کے باعث عوام بھی پُرزور مطالبہ کر رہی ہے کہ انڈین چینلز اور ڈرامے مکمل بند کر دیے جائیں۔ عوام کے خیال میں اس کشیدہ صورت حال میں مروجہ پیمرا قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور غیر قانونی چینلز اور غیر ملکی مواد کی نشریات مکمل طور پر روکی جائیں۔16اکتوبر2016 ء سے پیمرا سیکشن30(3) کے تحت کاروائی کا اغاز کر دے گا۔ اتھارٹی کے فیصلے سے متعلق تمام لائسنس یافتگان کو بر وقت مطلع کیا جاتا ہے جسکے تحت اظہارِ وجوہ کے لیے نوٹس اور سماعت /ذاتی شنوائی کا موقع فراہم کیے بغیر تادیبی کاروائی کا اغاز کیا جا سکے گا اور لائسنس معطل یا منسوخ کیا جا سکے گا۔
پیمرا نے پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز کی نشریات کو بھارت میں پاکستانی آرٹسٹ اور چینلز کی نشریات سے مشروط کردیا جس کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔اسلام آباد میں پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا اجلاس چیرمین ابصار عالم کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکریٹری داخلہ عارف احمد خان اور سیکریٹری انفارمیشن صبا محسن اور چیرمین ایف بی آر ناصر محمد خان سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اور انڈین مواد نشر کرنے کی اتنی ہی اجازت دی جائے جتنی انڈین حکومت پاکستانی میڈیا اور پاکستانی آرٹسٹ اور ڈرامہ کو دے گی۔پیمرا نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں انڈین چینلز اور مواد چلنے کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جائے گی جب بھارت بھی پاکستانی چینلز اور مواد کو وہاں نشر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ پیمرا اجلاس کے بعد ایک سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی گئی ہے جس میں واضح سفارشات دی گئی ہیں کہ پاکستان میں انڈین چینلز اور مواد کی نشریات کو انڈیا کی اجازت سے مشروط کیا جائے کیوں کہ اس سے پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔اتھارٹی نے فیصلہ کیا کہ 15 اکتوبر 2016 کے بعد تمام غیر قانونی چینلز اور غیر قانونی مواد کے خلاف پیمرا قوانین کے مطابق کارروائی کا آغاز بلا تفریق اور امتیاز کردیا جائے گا جب کہ اجلاس میں رائٹس پرمیشن سے متعلق پالیسی کا بھی اعلان کیا گیا جس کے تحت فیسوں میں نمایاں کمی کی گئی اور تمام مراحل کو سہل بنایا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بین القوامی چینلز کو پاکستان لایا جاسکے۔واضح رہے بھارت کی جانب سے مسلسل پاکستانی ادکاروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انہیں بھارت سے نکلنے کا کہا جارہا ہے جب کہ ان کی فلموں کی نمائش پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔