ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مدعی سست گواہ چست ۔۔۔وفاقی وزیرداخلہ نے مودی سرکارکے گماشتوں کوگھماکررکھ دیا،ایسی بات کہہ دی جوبھارت کے گمان میں بھی نہ تھی

datetime 23  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہاڑی حملے کے حوالے سے بھارتی الزامات کے سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مدعی سست گواہ چست والی بات ہوگئی ‘بھارت کے اپنے پاس اڑی حملے کے شواہد نہیں ہیں تو پاکستان سے کیسی کارروائی کا مطالبہ ہوسکتا ہے ‘بھارت نے صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے اسوقت الزام تراشی شروع کر دی جب اڑی حملہ جاری تھا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تو کبھی میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی‘اڑی حملے کے بعد بھارت کو کیوں ضرورت پیش آئی کہ میڈیا پر قدغن لگائی جائے ‘ڈی جی ایم او کے حوالے سے جو بیان منسوب کیا گیا تھا وہ بھی انہوں نے خود ہی تردید کر دی اور اسکے بعد جو جو بھی جھوٹ بولا گیا وقت کے ساتھ ساتھ اسکا پول کھلتا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اگرجواب دہی ہو سکتی ہے تو وہ صرف بھارت سے ہی ہوسکتی ہے ‘ہم سوال کرتے ہیں کہ اڑی حملہ جاری تھا اور ابھی تحقیقات بھی شروع نہیں ہوئی تھیں کہ الزامات پاکستان پر کس بنیاد پر الزامات لگائے گئے ہیں ‘دہشت گردی کے اس نوعیت کے کیس میں تو بہت سے شواہد اکٹھے کرنے پڑتے ہیں اور اسکے لئے تو وقت بھی درکار ہوتا ہے ۔وزیرداخلہ نے بتایاکہ شناختی کارڈوں کی تصدیق مہم کے دوران پہلے تین ماہ میں سواآٹھ کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیقی مکمل ہوچکی ہے ‘ دوران تصدیق2لاکھ جعلی شناختی کارڈز کی شناخت ہوئی‘ 50ہزار شناختی کارڈز بلاک ‘10ہزار شناختی کارڈز مزید کارروائی کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھجوا دیئے گئے ہیں ‘قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ وزارت داخلہ کی موثر مہم کی وجہ سے 2ہزار سے زائد غیر ملکیوں رضا کارانہ طور پرپاکستانی شہریت واپس دیدی ہے‘عنقریب جعلسازی سے پاک ای پاسپورٹس کا اجراء کر یں گے ۔وہ جمعہ کی شام نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) ہیڈ کوارٹر میں شناختی کارڈوں کی تصدیقی مہم کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ شناختی کارڈ تصدیقی مہم کا آغاز تین ماہ قبل کیا گیا ‘جب ہم نے 6ماہ میں ساڑھے 10کروڑ شناختی کارڈ تصدیق کرنے کا ہدف دیا تو اس وقت نادرا حکام نے کہا کہ یہ مشکل ہے لیکن کمٹمنٹ کے ساتھ کام کیا جائے تو ناممکن بھی ممکن ہوجاتا ہے ۔30ستمبر کو تین ماہ پورے ہونے والے ہیں تو اس وقت تک نادرا نے سوا 8کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے ‘باقی ماندہ شناختی کارڈز کی شناخت ایک ماہ میں مکمل کر لی جائے گی ۔نادرا کے اندر ایک ایسا نظام بنا دیا ہے کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل مستقل بنیادوں پر جاری رہے گا ‘تاکہ جعلسازی کو ہمیشہ کے لئے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ۔اس تصدیقی مہم کے دوران دو لاکھ جعلی شناختی کارڈز کی نشاندہی ہوئی جس پر کارروائی کرتے ہوئے اب تک 50ہزار شناختی کارڈ بلاک کردیئے اور 10ہزاز شناختی کارڈز کے کیسز انٹیلی جنس ایجنسز کو بھجوا دیا ہے اور دیگر ایجنسز سے آنے والے شناختی کارڈز سے متعلق کیسز الگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی آن ریکارڈ ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت سے قبل کے دور حکومت میں ایک شناختی کارڈ بھی بلاک نہیں ہوا اور پیپلز پارٹی میں شناختی کارڈ بلاک ہونے کی تعداد بمشکل 500تک پہنچی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تصدیق کے عمل کے دوران یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ڈپلومیٹک اور آفیشلز نے سرکاری پاسپورٹس کے اجراء میں اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں کوقومی مفاد کا لفظ لکھ کر نوازا ایسے 2ہزار سے زائد پاسپورٹس کو منسوخ کر دیا اور وزارت کے افسران کے ان اختیارات پر نظر ثانی کے لئے قانون میں ترمیم پر غور کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نادرا کے سسٹم کو اس انداز سے منظم کر دیا ہے کہ آئندہ جعلسازی کا دروازہ بند ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڑ کے اجراء میں ملوث 18نادرا ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے جن پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ان میں سے 8گرفتار‘ کچھ عبوری ضمانت پر ہیں اور تین گمشدہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے ‘نادرا کے ایسے ملازمین جو جعلسازی کے معاملے میں ملوث ہیں ان کی محکمانہ انکوائری نہیں ہوگی بلکہ براہ راست مقدمات درج ہونگے کیونکہ ان لوگوں نے چند ٹکوں کے لئے پاکستان کی شہریت فروخت کر کے پاکستان کے ساتھ غداری کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ سابقہ ادوار میں پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ غیر ملکیوں نے غیر قانونی اور جعلسازی سے استعمال کر کے دنیا میں پاکستان کی بدنامی کی ‘انسانی سمگلنگ ‘دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں استعمال ہوتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹس کے حوالے سے موثر مہم اور دباؤ بڑھانے پر 2ہزار سے زائد ملکیوں نے قیداور قانونی کارروائی سے بچنے کے لئے رضاکارانہ طور پر شناختی کارڈ واپس کردیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کے حوالے سے تین کیٹگریاں بنائی ہیں جن میں اگر کسی سے غلطی کی بناء پر ایسا ہوا ہے تو اس کا شناختی کارڈ بحال کر دیا جائے ‘اگر کسی بھی ضرورت کے تحت جعلسازی کی تو کم جرمانے کے ساتھ اور اگر ایک سے زائد شناختی کارڈ جعلسا زی سے بنائے گئے ہوں تو انکو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گااور اس حوالے آئندہ ہفتے ایک پالیسی دے رہے ہیں کہ ایسے شناختی کارڈ جو بالکل ٹھیک ہیں اور بلاک ہوئے ہیں تو انھیں جلد تصدیقی عمل مکمل کرنے کے بعد بحال کر دیا جائے اور جو بھی شناختی کارڈ تصدیق کے بعد غیر ملکی کو نہ جاری ہو اور جعلی نہ ہو وہ فی الفور بحال ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ چندماہ کے دوران شہریوں کی سہولت اور لمبی قطاروں کے خاتمے کے لئے لاہور ‘کراچی ‘گوجرانولہ اور پشاور میں میگا نادرا سینٹر کھولیں جائیں گے اور جہاں پر زیادہ رش ہے وہاں ٹاؤن کی سطح پر بھی سینٹر کھولے جائیں گے‘اسکے ساتھ ساتھ نادرا کے عملے کو خوش اخلاقی سے پیش آنے کی ہدایت دی ہے اس ضمن میں ایک قومی سطح کی ہیلپ لائن بھی قائم کی جارہی ہے ‘نادرا کے اچھے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے اور جو عوام سے بدتمیزی کریگا اسکی نادرا میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے وزرات داخلہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو ہر دن کسی بھی بیرون ملک سے کال آتی کہ فلاں پرواز سے لوگوں کو بھجوا رہے ہیں ان پر دہشت گردی کے مقدمات درج کر کے ٹرائل کریں ‘لیکن میں نے دو ٹوک جواب دیا کہ اگر کسی نے دہشت گردی ان کے ملک میں کی ہے تو وہی پر ٹرائل کریں اور اگر پاکستانی ہے اور پاکستان بھیجنا ہے تو ساتھ شواہد بھی شیئر کریں پھر جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا ‘ہمارے اس اصولی فیصلے کے بعد غیر ملکی پروازوں کے ذریعے غیر ملکی پاکستان آنے کا سلسلہ بند ہوگیا اور پاکستان پر بیرون ممالک میں دہشت گردی کا کوئی الزام بھی نہں گا ‘اس دوران پاکستان نے پہلے مرتبہ بغیر اجازت کے لوگوں کو پاکستان لانے پر کروڑوں کے جرمانے کیے گئے ہیں ۔موٹر وے پولیس اور فوجی جوانوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو میں سنجیدگی سے دیکھتا ہوں ‘موٹر وے پولیس کی کارکردگی تو بہت اچھی ہے وہ تو عام آدمی کے ساتھ بھی بد اخلاقی سے پیش نہیں آتے ‘ایک مرتبہ تو مجھے بھی اوورسپیڈ پر روک لیا گیا میں نے بھی جرمانہ ادا کیا اور اوور سپیڈ پر سکیورٹی اہلکاروں کی لڑائی کوئی جواز نہیں ہے ‘میری اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے جے آئی ٹی بن چکی ہے ‘ جو بھی ذمہ دار قرار پائے ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چا ہیے ۔ سندھ میں رینجرز آپریشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے تین اعلی سطحی اجلاس ہوچکے ہیں جن میں وزیراعلی‘گورنر سندھ اورڈی جی رینجرز کے علاوہ متعلقہ ادراوں کے حکام بھی موجود تھے اور اس میں مختلف امور پر بات چیت ہوئی ‘وزیر اعلی سندھ نے یہ بات عوام کے سامنے بھی کی کہ سندھ میں غیر قانونی طور پر بنائے گئے تمام دفاتر مسمار کیے جائیں گے ‘اور کراچی میں جو آپریشن ہوا وہ صوبائی حکومت کی ہدایت پر تھا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس وقت فیصلہ کن مرحلے سے گذر رہی ہے ‘جن کو شک و شبہات تھے وہ بھی گذشتہ دو ‘تین دنوں کی صورتحال سے ختم ہوجانے چاہیں ‘جو پاکستان مردہ باد نعرے کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ہیں انھیں کچھ سپیس دی جانی چاہیے ‘یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ الطاف حسین کے خلاف اور سندھ کے لوگ باہر نکلے ہیں اور مردہ باد نعرے کو مسترد کیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب کوئی شک باقی نہیں رہا کہ مودی نے پہلے بلوچستان کے حوالے سے بیان دیا اسکے بعد براہمداغ بگٹی کو بھارتی شہریت کی دعوت دی گئی ‘سب پر عیاں ہوچکا کہ بلوچستان کے اندر دہشت گردی میں کو ن سا بیرون ملک شامل ہے ‘اس حوالے سے حکومت ہوم ورک کر رہی ہے کہ انٹرپول کو ریفرنس کی صورت میں ایک خط لکھا جائے جس میں براہمداغ بگٹی کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت کسی بھی صوبے میں جہاں ضرورت ہوگی رینجرز اور فوج کی خدمات حاصل کیں جائیں گی ‘اس حوالے سے کئی اجلاس بھی ہوئے ہیں جس میں وزیرا علی پنجاب ‘مشیر قومی سلامتی امور اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…