جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

طاعون کی بیماری کا سبب چوہے نہیں بلکہ جربو تھے‎

datetime 25  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گزشتہ کئی صدیوں سے عام طور پرماہرین چوہوں کو ہی طاعون کی بیماری کا ذمہ دار قرار دیتے رہے ہیں اور اسی بدولت چوہوں کو انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے لیکن اب ایک نئی تحقیق میں چوہوں کو اس جرم سے بری کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چوہوں سے مماثلت رکھنے والا ’’جربو‘‘ نامی جانور درحقیقت مہلک ترین بیماری طاعون کی اصل وجہ ہے۔

طاعون ایک ایسی بیماری ہے جو انسانی تاریخ میں 20 کروڑوں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچا چکی ہے اور عام طور پر یہی خیال کیا جاتا تھا کہ اس بیماری کو پھیلانے کا باعث چوہے بنتے ہیں لیکن اب اوسلو یونیورسٹی کے محققین نے نئی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ طاعون یعنی کالی موت کے ذمہ دار چوہے کی ہی شکل جیسے جربو ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تیز دانتوں والا یہ جانور 14 ویں صدی میں وسطی ایشیا کے ساحلوں سے یورپی ساحلوں تک پہنچا اور پھر یہاں کالی موت جیسی بیماری پھیلا کر لاکھوں انسانوں کی موت کا سبب بنا۔

تحقیق کے کو آتھر پروفیسر اسٹین ستھ کا کہنا ہے کہ تحقیق کے لیے انہوں نے قرون وسطی سے ’ٹری رنگ ڈیٹا‘ کی مدد لی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو اس سے میچ کرکے طاعون سے ہونے والی اموات کو اس سے جوڑا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ اس بیماری کے پھیلنے کا بیکٹیریا یورپ سے نہیں بلکہ وسطی ایشیا سے آیا تھا جس سے یورپ میں یہ بیماری پھیلی اوریہ پیٹرن ہر15 سال بعد گرم ترین موسم کی وجہ سے بار باروجود میں آتا رہا۔

سائنسدانوں کےمطابق جربو ایشیا سے یورپ کے ساحل پر پہنچے تو ان کے جسموں پر موجود پسو پورے یورپ میں پھیل گئے اور جب بھی موسم گرم ہوتا جربو کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی تھی بلکہ صرف ایک ڈگری درجہ حرارت میں اضافہ جربو کی آبادی کو دوگنا کردیتا تھا۔ پرفیسر اسٹین کےمطابق جربو کے جسم پر پرورش پانے والے پسو اونٹوں کے ذریعے بھی یورپ منتقل ہوئے جبکہ اس بیماری نے  1348 سے 1350 کے درمیان یورپ کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن گئے جب کہ 1603 میں اس بیماری نے دوبارہ یورپ کا رخ کیا اور صرف لندن میں طاعون سے 38 ہزار افراد اس کا شکار ہوگئے۔

پروفیسر اسٹین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تحقیق سچ ثابت ہوتی ہے تو انہیں اس حوالے سے دنیا کی تاریخ کو دوبارہ لکھنا پڑے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…