اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

مولانا فضل الرحمان محمود خان اچکزئی کی حمایت میں کھل کرسامنے آگئے،اہم تجویز پیش کردی

datetime 12  اگست‬‮  2016 |

کراچی (این این آئی) جمعیت علماء اسلام (ف)ٰ گروپ کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 100 فیصد نتائج کا دعویٰ قبل از وقت ہے۔ یہ ایک بڑی جنگ ہے۔ جس کے خاتمے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس جنگ میں کامیابی کے لئے تمام اداروں کو یکجا ہو کر نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو نجی اسپتال میں کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کو انٹیلی جنس فیلیئر نہیں کہا جاسکتا۔انسانوں سے خامیاں ہر جگہ ہوسکتی ہیں اور اداروں کی ازسر نو صف بندی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ ایک امتیازی قانون ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام اسی ایکٹ کا حصہ تھا۔ اس امتیازی قانون کی منظوری پر ہم نے مخالفت کی تھی جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو بھی اس قانون سے تحفظات تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے زخم کبھی مندمل نہیں ہوسکتے۔ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرکے بہت بڑا نقصان کیا ہے۔ دہشت گردی کے اندوہناک واقعات کے بعد اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی اور نئی صف بندی کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اس جنگ سے نکلنے کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس جنگ سے نکلنے کے لئے ہمیں اپنی کمزوریاں دور کرنا ہوں گی اور مقاصد کے حصول کے لئے قومی اتفاق رائے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ جگہیں اور عناصر موجود ہیں جہاں اصلاحات مقصود ہیں لیکن تنقید مقصود نہیں۔انھوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کا زمہ دار کون ہے اس کا تعین کرنا ابھی مشکل ہے تاہم اگر کسی نے کوتاہی کی ہے تو اس کا احتساب ہوناچاہیے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے،انھوں نے تو اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…