کراچی(این این آئی)تفتیشی حکام کے مطابق پارکنگ پلازہ صدر کے قریب جس جگہ سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، وہاں سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا، ممکن ہے حملہ آوروں کے پستول کے ساتھ خول کیچر لگا ہو، پارکنگ پلازہ پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیمروں کی فوٹیج کیلئے ریکارڈ تحویل میں لے لیاگیاہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے صدر مقام اور انتہائی مصروف کاروباری علاقے میں پارکنگ پلازہ کے قریب پیش آنے والے واقعے میں فوجی جوانوں کو چہرے، سر اور سینے پر گولیاں ماری گئیں لیکن موقع سے کوئی خول نہیں ملا۔ تفتیشی حکام کے مطابق مصروف علاقہ ہونے کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ ملزمان نے فائرنگ کے بعد موقع پر ٹھہر کر خول جمع کیے ہوں ۔زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ انہوں نے اپنے اسلحے کے ساتھ خول کیچر لگارکھے تھے جس سے خول زمین پر نہیں گرے ، تاہم موقع سے تین چلے ہوئے کارتوس ملے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ حملے میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوا ہے ۔موقع واردات سے خول نہ ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے پہلے شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈی ایس پی مجید عباس پر حملے کے مقام سے بھی کوئی خول نہیں ملا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق یکم دسمبر 2015 کو صدر کے ہی علاقے میں اور وہ بھی دن میں ہی ملٹری پولیس پر ہونے والے حملے اور اس واقعے میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے اور امکانی طور پر دونوں واقعات میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔تفتیشی حکام واقعے یا اس سے پہلے اور بعد کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں، پارکنگ پلازہ پر لگے کیمروں سے کوئی فوٹیج نہیں بن سکی ہے تاہم فوجی جوانوں کی گاڑی جہاں جہاں سے گزری وہاں لگے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے کیمروں کی فوٹیج کو دیکھا جارہا ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق فوجی جوان فائیو کور جارہے تھے اور انہیں راستے میں نشانہ بنایا گیا۔واقعے کی ذمے داری کالعدم جماعت الاحرار نامی تنظیم نے قبول کی ہے تاہم تفتیشی حکام اسے شہرت حاصل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔تفتیشی حکام کے مطابق واقعے کے پیچھے ممکنہ طور پر کالعدم تحریک طالبان سے نکلے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ ہے جو ٹاسک فورس بنا کر پورے ملک میں کارروائیاں کرتا ہے ۔
کراچی حملہ کے بعد آخر یہ تو ہونا ہی تھا۔۔بڑا حکم جاری، تیاریاں مکمل
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں پاک فوج کی گاڑی پر حملے کے بعد آپریشن میں تیزی کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق سکیورٹی اداروں نے پاک فوج کی گاڑی پر حملے کے بعد شہر بھر میں کارروائیوں اور چھاپوں کا سلسلہ تیز کرنے کا عندیہ دے دیا۔ شہر کے ساتھ ساتھ کچی آبادیوں میں بھی چھاپہ مار کارروائیاں کی جائیں گی۔ سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ آخری دہشتگرد کے تعاب تک کراچی میں آپریشن جاری رہے گا۔ شہر بھر میں دہشتگردوں کو معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا۔
کراچی میں فوج پر حملہ،دو شہید،بڑا حکم جاری کردیاگیا
اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں فوجی اہلکاروں پر دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیرداخلہ اور سندھ حکومت کو قاتلوں کو گرفتار کر نے کا حکم دیدیا ہے ایک بیان میں وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی میں دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے جس میں دو فوجی اہلکار شہید ہوگئے وزیر اعظم نے وزیر داخلہ اور سندھ حکومت کو قاتلوں کو گرفتار کر کے حکم دیدیا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ ان کی حکومت دہشتگردوں کو کراچی میں امن کی بحالی کیلئے موجودہ آپریشن میں رکاوٹ برداشت نہیں کریگی انہوں نے شہید ہونے والے دونوں فوجی اہلکاروں کے خاندان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کیلئے مغفرت کی دعا کی ۔
کراچی میں فوج پر حملہ،صدر میں مسلح ملزمان کی فائرنگ سے سکیورٹی ادارے کے 2اہلکار شہید
کراچی (این این آئی) کراچی کے علاقے صدر میں مسلح ملزمان کی فائرنگ سے سکیورٹی ادارے کے 2اہلکار شہید ہوگئے ہیں ۔بزدل دہشت گردوں نے ریڈ زون کے قریک پارکنگ پلازہ پر سکیورٹی ادارے کی گاڑی کو نشانہ بنایا ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے مصروف ترین علاقے صدر میں پارکنگ پلازہ کے قریب موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد سیکیورٹی ادارے کی ڈبل کیبن گاڑی 07GJ-1821 پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں موجود 2 اہلکار زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک اہلکار راستے میں ہی دم توڑ گیا جب کہ دوسرا دوران علاج چل بسا۔ شہید اہلکاروں کی شناخت لانس نائیک عبد الرزاق اور حوالدار خادم حسین کے نام سے ہو ئی ۔ جناح اسپتال کی ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی نے دونوں اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کر دی۔ ان کا کہنا تھا شہید اہلکاروں کے سر اور سینے میں گولیاں لگیں۔ واقعے کے فوری بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ تفتیشی ٹیموں نے شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیئے ہیں، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ادارے کے اہلکاروں پر فائرنگ نائن ایم ایم پستول سے کی گئی، جائے وقوعہ پر موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جارہی ہیں جس کی مدد سے حملہ آوروں کی شناخت میں مدد ملے گی۔دوسری جانب کراچی میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن کے قیام کے لئے آپریشن شروع کیا گیا تھا اس آپریشن کو پٹری سے اترنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر اعظم نے حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔واضح رہے کہ یکم دسمبر 2015 کو بھی کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر سیکیورٹی اداروں کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 اہلکارشہید ہوگئے تھے۔