ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ کے بعد جرمنی میں بھی بڑا حملہ ہو گیا

datetime 25  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(مانیٹرنگ ڈیسک)جرمنی کی جنوب مشرقی ریاست بویریا کے شہر انسباخ میں موسیقی کی تقریب کے باہر خود کش حملے میں 12افراد زخمی ہوگئے جن میں سے 3کی حالت تشویشناک ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی میں ایک ہفتے کے دوران چوتھا پرتشدد واقعہ پیش آیا ہے، جہاں 27 سالہ شامی باشندے نے میوزک فیسٹیول کے باہر خود کو دھماکے سے اڑالیا۔اس حملے میں 12 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ حملہ آور ہلاک ہوگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جرمنی کی جنوب مشرقی ریاست باویریا کے شہر اینز باچ میں پیش آیا، جہاں ایک امریکی فوجی اڈہ بھی موجود ہے۔
اس واقعے کے بعد جرمن شہریوں نے چانسلر اینجیلا مرکل کی مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کی پالیسی پر تنقید شروع کردی ہے۔باویریا کے وزیر داخلہ جاکھم ہرمین کا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک خوف ناک بات ہے کہ جرمنی میں پناہ لینے کے لیے آنے والے شخص نے جرمن شہریوں کو ہی نشانہ بنایا۔ہرمین نے مزید بتایا کہ حملہ آور 2 برس قبل جرمنی میں داخل ہوا تھا اور اس نے پناہ کی درخواست دی تھی تاہم گزشتہ برس اس کی پناہ کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ یہ شخص پہلے بھی 2 بار خود کشی کی کوشش کرچکا ہے اور ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ اس حملے میں وہ صرف اپنی جان لینا چاہتا تھا یا اس کا نشانہ جرمن شہری تھے۔
ہرمین نے کہا کہ ابھی حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن وہ کچھ عرصے سے اینز باچ میں مقیم تھا اور اس حملے میں دہشت گردی کا عنصر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملہ آور کا بیگ دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا تھا اور تفتیش کار حملے کے محرکات جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔امریکی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تفتیش کار تین پہلوں کا جائزہ لیں گے، پہلا یہ کہ جرمنی آنے سے قبل وہ شام میں کیا کرتا تھا، اس کی پناہ کی درخواست کیوں مسترد ہوئی اور اس کے حملے کے پیچھے ذاتی وجوہات تھیں یا سیاسی۔ہرمین نے بتایا کہ مذکورہ شامی باشندے کو فیسٹیول میں شرکت سے روک دیا گیا تھا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔فیسٹول میں 2 ہزار سے زائد لوگ شریک تھے جنہیں بحفاظت نکال لیا گیا۔
گزشتہ روز بھی 21 سالہ شامی پناہ گزین نے اسٹٹ گارٹ کے قریب چاقو کے وار سے ایک حاملہ خاتون کو ہلاک اور دو افراد کو زخمی کردیا تھا۔ایک ہفتے قبل ایک اور پناہ گزین جس کا تعلق افغانستان یا پاکستان سے ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا، نے جنوبی جرمنی میں کلہاڑی سے حملہ کرکے پانچ افراد کو زخمی کردیا تھا اور پولیس کی جوابی کارروائی میں مارا گیا تھا۔دوسری جانب گذشتہ ہفتے بھی میونخ کے ایک شاپنگ مال میں 18 سالہ ایرانی نژاد جرمن نوجوان نے فائرنگ کرکے 9 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…