ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ترکی سے بھاگنے والے باغیوں کیخلاف یونان نے اہم قدم اُٹھالیا

datetime 22  جولائی  2016 |

انقرہ (این این آئی)ترکی میں گزشتہ ہفتے کی ناکام بغاوت کے فوری بعد بھاگ کر یونان چلے جانے والے آٹھ باغی ترک فوجی افسروں کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ ان فوجی افسروں کو یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزامات کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونان کے شمالی شہر الیگزانڈروپولی میں باغی ترک فوجیوں کے خلاف ایک یونانی عدالت میں مقدمے کی سماعت کا آغاز تو ہو گیا ہے تاہم یہ خطرہ ابھی تک موجود ہے کہ ان ترک شہریوں کا فرار ہو کر یونان پہنچنا دونوں ہمسایہ ملکوں کے باہمی تعلقات میں نئی کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔ان ترک فوجی اہلکاروں کی یونان آمد اس وجہ سے بھی انقرہ کے لیے بہت اشتعال انگیز تھی کہ ایک تو ترکی اور یونان کے آپس کے تعلقات قبرص کے تنازعے کی وجہ سے روایتی طور پر کشیدہ ہی رہے ہیں اور پھر ترکی اگر یورپی یونین سے باہر کی رہاست ہے تو یونان یونین کا رکن ملک ہے جبکہ یہ دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں۔ترک مسلح افواج کے انقرہ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے والے فوجی دھڑے میں شامل یہ اہلکار اپنی اور اپنے ساتھیوں کی کوشش کے ناکام رہ جانے کے بعد ایکی فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر شمالی یونانی شہر الیگزانڈروپولی پہنچے تھے۔ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے یونانی حکام کو ایمرجنسی سگنل دیا تھا، جس پر اس ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کو ہنگامی طور پر اس شہر کے ہوائی اڈے پر اترنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ان ترک شہریوں نے یونانی سرزمین پر اترتے ہی وہاں سیاسی پناہ کی درخواست کر دی تھی اور تب حکام کو پتہ چلا تھا کہ وہ سب ترک فوجی اہلکار تھے۔ ان میں سے دو کمانڈر، چار کپتان اور باقی دو سارجنٹ تھے جبکہ آٹھ میں سے سات اپنی فوجی وردیاں پہنے ہوئے تھے۔اس پر یونانی حکام نے انہیں حراست میں لے کر ان کے خلاف ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا تھا اور اسی مقدمے کے سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔فوری طور پر ایتھنز میں ملکی حکام ان ترک شہریوں کو واپس ترکی اس لیے نہیں بھیج سکتے کہ وہ یونان میں سیاسی پناہ کی درخواست کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ترکی میں انہیں اور ان کے اہل خانہ کو، جو ابھی ترکی ہی میں ہیں، جان کا خطرہ ہے۔یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزام میں اگر عدالت نے انہیں قصور وار قرار دے دیا، تو ان باغی ترک فوجی اہلکاروں میں سے ہر ایک کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔تاہم آیا انہیں واپس ترکی بھیج دیا جائے گا یا یونان میں سیاسی پناہ دے دی جائے گی، اس بارے میں فیصلہ جلد از جلد بھی اگست کے اوائل میں متوقع ہے، جب تارکین وطن سے متعلق یونانی محکمے کے حکام ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔یہ باغی اہلکار جس فوجی ہیلی کاپٹر پر یونان پہنچے تھے، وہ یونانی حکام پہلے ہی ترکی کو واپس لوٹا چکے ہیں۔ انقرہ حکومت کا یونان سے مطالبہ ہے کہ ان فوجی اہلکاروں کو بھی واپس ترکی کے حوالے کیا جائے۔ یونان میں ترک سفیر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ان ترک شہریوں کو واپس انقرہ کے حوالے نہ کیا گیا، تو یہ ترکی اور یونان کے باہمی تعلقات کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…