بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

ترکی سے بھاگنے والے باغیوں کیخلاف یونان نے اہم قدم اُٹھالیا

datetime 22  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی)ترکی میں گزشتہ ہفتے کی ناکام بغاوت کے فوری بعد بھاگ کر یونان چلے جانے والے آٹھ باغی ترک فوجی افسروں کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ ان فوجی افسروں کو یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزامات کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونان کے شمالی شہر الیگزانڈروپولی میں باغی ترک فوجیوں کے خلاف ایک یونانی عدالت میں مقدمے کی سماعت کا آغاز تو ہو گیا ہے تاہم یہ خطرہ ابھی تک موجود ہے کہ ان ترک شہریوں کا فرار ہو کر یونان پہنچنا دونوں ہمسایہ ملکوں کے باہمی تعلقات میں نئی کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔ان ترک فوجی اہلکاروں کی یونان آمد اس وجہ سے بھی انقرہ کے لیے بہت اشتعال انگیز تھی کہ ایک تو ترکی اور یونان کے آپس کے تعلقات قبرص کے تنازعے کی وجہ سے روایتی طور پر کشیدہ ہی رہے ہیں اور پھر ترکی اگر یورپی یونین سے باہر کی رہاست ہے تو یونان یونین کا رکن ملک ہے جبکہ یہ دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں۔ترک مسلح افواج کے انقرہ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے والے فوجی دھڑے میں شامل یہ اہلکار اپنی اور اپنے ساتھیوں کی کوشش کے ناکام رہ جانے کے بعد ایکی فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر شمالی یونانی شہر الیگزانڈروپولی پہنچے تھے۔ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے یونانی حکام کو ایمرجنسی سگنل دیا تھا، جس پر اس ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کو ہنگامی طور پر اس شہر کے ہوائی اڈے پر اترنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ان ترک شہریوں نے یونانی سرزمین پر اترتے ہی وہاں سیاسی پناہ کی درخواست کر دی تھی اور تب حکام کو پتہ چلا تھا کہ وہ سب ترک فوجی اہلکار تھے۔ ان میں سے دو کمانڈر، چار کپتان اور باقی دو سارجنٹ تھے جبکہ آٹھ میں سے سات اپنی فوجی وردیاں پہنے ہوئے تھے۔اس پر یونانی حکام نے انہیں حراست میں لے کر ان کے خلاف ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا تھا اور اسی مقدمے کے سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔فوری طور پر ایتھنز میں ملکی حکام ان ترک شہریوں کو واپس ترکی اس لیے نہیں بھیج سکتے کہ وہ یونان میں سیاسی پناہ کی درخواست کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ترکی میں انہیں اور ان کے اہل خانہ کو، جو ابھی ترکی ہی میں ہیں، جان کا خطرہ ہے۔یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزام میں اگر عدالت نے انہیں قصور وار قرار دے دیا، تو ان باغی ترک فوجی اہلکاروں میں سے ہر ایک کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔تاہم آیا انہیں واپس ترکی بھیج دیا جائے گا یا یونان میں سیاسی پناہ دے دی جائے گی، اس بارے میں فیصلہ جلد از جلد بھی اگست کے اوائل میں متوقع ہے، جب تارکین وطن سے متعلق یونانی محکمے کے حکام ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔یہ باغی اہلکار جس فوجی ہیلی کاپٹر پر یونان پہنچے تھے، وہ یونانی حکام پہلے ہی ترکی کو واپس لوٹا چکے ہیں۔ انقرہ حکومت کا یونان سے مطالبہ ہے کہ ان فوجی اہلکاروں کو بھی واپس ترکی کے حوالے کیا جائے۔ یونان میں ترک سفیر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ان ترک شہریوں کو واپس انقرہ کے حوالے نہ کیا گیا، تو یہ ترکی اور یونان کے باہمی تعلقات کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…