انقرہ (این این آئی)ترکی میں گزشتہ ہفتے کی ناکام بغاوت کے فوری بعد بھاگ کر یونان چلے جانے والے آٹھ باغی ترک فوجی افسروں کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ ان فوجی افسروں کو یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزامات کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونان کے شمالی شہر الیگزانڈروپولی میں باغی ترک فوجیوں کے خلاف ایک یونانی عدالت میں مقدمے کی سماعت کا آغاز تو ہو گیا ہے تاہم یہ خطرہ ابھی تک موجود ہے کہ ان ترک شہریوں کا فرار ہو کر یونان پہنچنا دونوں ہمسایہ ملکوں کے باہمی تعلقات میں نئی کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔ان ترک فوجی اہلکاروں کی یونان آمد اس وجہ سے بھی انقرہ کے لیے بہت اشتعال انگیز تھی کہ ایک تو ترکی اور یونان کے آپس کے تعلقات قبرص کے تنازعے کی وجہ سے روایتی طور پر کشیدہ ہی رہے ہیں اور پھر ترکی اگر یورپی یونین سے باہر کی رہاست ہے تو یونان یونین کا رکن ملک ہے جبکہ یہ دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں۔ترک مسلح افواج کے انقرہ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرنے والے فوجی دھڑے میں شامل یہ اہلکار اپنی اور اپنے ساتھیوں کی کوشش کے ناکام رہ جانے کے بعد ایکی فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر شمالی یونانی شہر الیگزانڈروپولی پہنچے تھے۔ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے یونانی حکام کو ایمرجنسی سگنل دیا تھا، جس پر اس ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کو ہنگامی طور پر اس شہر کے ہوائی اڈے پر اترنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ان ترک شہریوں نے یونانی سرزمین پر اترتے ہی وہاں سیاسی پناہ کی درخواست کر دی تھی اور تب حکام کو پتہ چلا تھا کہ وہ سب ترک فوجی اہلکار تھے۔ ان میں سے دو کمانڈر، چار کپتان اور باقی دو سارجنٹ تھے جبکہ آٹھ میں سے سات اپنی فوجی وردیاں پہنے ہوئے تھے۔اس پر یونانی حکام نے انہیں حراست میں لے کر ان کے خلاف ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا تھا اور اسی مقدمے کے سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔فوری طور پر ایتھنز میں ملکی حکام ان ترک شہریوں کو واپس ترکی اس لیے نہیں بھیج سکتے کہ وہ یونان میں سیاسی پناہ کی درخواست کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ترکی میں انہیں اور ان کے اہل خانہ کو، جو ابھی ترکی ہی میں ہیں، جان کا خطرہ ہے۔یونان میں غیر قانونی داخلے کے الزام میں اگر عدالت نے انہیں قصور وار قرار دے دیا، تو ان باغی ترک فوجی اہلکاروں میں سے ہر ایک کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔تاہم آیا انہیں واپس ترکی بھیج دیا جائے گا یا یونان میں سیاسی پناہ دے دی جائے گی، اس بارے میں فیصلہ جلد از جلد بھی اگست کے اوائل میں متوقع ہے، جب تارکین وطن سے متعلق یونانی محکمے کے حکام ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔یہ باغی اہلکار جس فوجی ہیلی کاپٹر پر یونان پہنچے تھے، وہ یونانی حکام پہلے ہی ترکی کو واپس لوٹا چکے ہیں۔ انقرہ حکومت کا یونان سے مطالبہ ہے کہ ان فوجی اہلکاروں کو بھی واپس ترکی کے حوالے کیا جائے۔ یونان میں ترک سفیر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ان ترک شہریوں کو واپس انقرہ کے حوالے نہ کیا گیا، تو یہ ترکی اور یونان کے باہمی تعلقات کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔
ترکی سے بھاگنے والے باغیوں کیخلاف یونان نے اہم قدم اُٹھالیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
سیف علی خان کا کرینہ کپور کے ساتھ تعلقات میں عدم تحفظ کا انکشاف
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی















































