منگل‬‮ ، 18 مارچ‬‮ 2025 

’عمران خان نے صحیح کہا تھا‘ 2013 ء کے الیکشن کس طرح چرائے گئے؟ سینئر تحقیقاتی صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 29  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) سینئر تجزیہ نگار نے نجی ٹی وی پروگرام میں تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے‘ سینئر تجزیہ نگار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم چار ممبر الیکشن کمیشن بنائیں گے اور بنا بھی دیئے ، جب الیکشن کمیشن کے ممبر بن گئے تو یہ بات طے ہونا تھی کہ ان کی تنخواہیں اور مراعات کیا ہوں گی۔ اس وقت الیکشن کمیشن کی طرف سے درجنوں خطوط وزیر اعظم ، وزارت قانون و وزارت خزانہ کولکھے گئے۔ 11 جون 2011 ء کو الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری ہوئی اور 2016 ء میں ان کے 5 سال پورے ہو گئے اور وہ گھر بھی چلے گئے لیکن ان 5 سالوں میں کوئی ایسا قانون نہیں بنا کہ ان کو کس قانون کے تحت تنخواہیں دینی ہیں۔
رؤف کلاسرا نے کہا الیکشن کمیشن کے ممبران ان سابق ججوں کی تنخواہوں کا معاملہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہونا تھا لیکن یہاں سے اصل ڈرامہ شروع ہوا جس میں الیکشن کمیشن نے خود AGPR کو خط لکھا کہ ہمیں تنخواہیں دی جائیں اور یہ بھی خود لکھ کر دے دیا کہ ہمیں کتنی تنخواہ چاہئے، کتنی مراعات اور کتنے الاؤنسز وغیرہ وغیرہ۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک ایک سابق جج ممبر نے ساڑھے 8 لاکھ روپے ماہانہ کا اپنی تنخواہ کا پیکج بنایا اور لکھ کر AGPR کو بھیج دیا۔ AGPR نے معاملہ آگے وزارت قانون کو بھیج دیا ۔ وزارت قانون سے جواب آیا کہ ان ججوں کو تنخواہوں کا بل ابھی منظور نہیں کرنا ، ان پر تلوار لٹکائے رکھیں اور ان تمام ججوں سے لکھوا لیں کہ جب تک بل پاس نہیں ہوگا ہم آپ کو پرویژنل تنخواہ دیتے رہیں گے یعنی وہی ساڑھے 8 لاکھ روپے تنخواہ جو آپ چاہتے ہیں آپ کو ملتی رہے گی اور اگر بل پاس نہ ہوا تو آپ کو یہ تنخواہ واپس جمع کروانی ہوگی۔
رؤف کلاسرا نے کہا کہ اس سے قبل یہ ایک ایک جج اپنی 8 لاکھ روپے ماہانہ پنشن اور ساڑھے 8 لاکھ روپے یعنی تقریباََ 16 لاکھ سے زائد رقم ماہانہ وصول کرتے رہے ہیں۔ججوں نے حکومت کو لکھ کر دے دیا کہ اگر پارلیمنٹ نے بل منطور نہ کیا تو ہم 8 لاکھ روپے ماہانہ کے حساب سے تنخواہ واپس کر دیں گے اور اس طرح بغیر قانون کے یہ جج ممبران الیکشن کمیشن 5 سال تک تنخواہیں لیتے رہے ۔ ان تمام جج ممبران کو تنخواہیں پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کسی طور نہیں دی جا سکتی تھی۔ انہیں غیر قانونی تنخواہیں دی گئیں۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ ان سب ججوں کو تنخواہوں کے واپس لئے جانے کا ڈراوا دے کر ان سے اپنے حق میں فیصلے کروائے جاتے رہے۔ عمران خان صحیح کہتے ہیں کہ میرا الیکشن چرایا گیا تھا لیکن وہ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ الیکشن چرایا گیا تھا لیکن وہ اسمبلی میں نہیں جاتے، کمیٹیوں میں نہیں بیٹھتے ۔ عمران خان کو چاہئے کہ پارلیمنٹ جایا کریں اور کمیٹیوں میں بیٹھا کریں۔
رؤف کلاسرا نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ اب جو نئے ممبران الیکشن کمیشن تعینات کئے جا رہے ہیں ان کا بھی کوئی بل پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا، اور ایک بار پھر وہی گیم کی جانے لگی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…